سرینگر//
دہلی ہائی کورٹ نے جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ کو حکم دیا ہے کہ وہ علیحدہ زوجہ پائل (جس سے طلاق حاصل کرنے کیلئے عمر نے کورٹ کا رخ کیا ہے) کو ہر ماہ۵ء۱ لاکھ روپے بطور کفالت ادا کریں۔
اس میں سے۶۰ہزار روپے ماہانہ عمر عبداللہ کے فرزند کے تعلیمی اخراجات کیلئے ہیں۔
جسٹس سبرامنیم پرساد نے جمعرات کو پائل کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا۔
پائل نے ۲۶؍اپریل۲۰۱۸کے ٹرائل کورٹ کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے جولائی۲۰۱۸ میں دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سی آر پی سی کے سیکشن ۱۲۵ کے تحت کارروائی میں ٹرائل کورٹ نے پائل کیلئے ہر ماہ۷۵ہزار روپے ماہانہ بطور کفالت جبکہ ان کے فرزند کے۱۸سال کی عمر تک پہنچنے تک ہر ماہ۲۵ہزار روپے دینے کا حکم دیا تھا۔
کورٹ کے اس فیصلے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے پائل نے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
پائل نے دلیل دی تھی کہ اتنے خرچے پر اس کا بیٹا اپنی پڑھائی اور روز مرہ کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتا۔ وہ ابھی تک اپنے اخراجات خود برداشت کرنے کا اہل نہیں، اسے اپنے اخراجات کیلئے اپنے والدین پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
یاد رہے کہ ۲۰۱۶ میں ٹرائل کورٹ نے عمر عبداللہ کی طلاق کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی تھی کہ وہ طلاق کے لیے اپنے دعووں کو ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
عمر عبداللہ نے طلاق کیلئے دلیل دی تھی کہ اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان تعلقات اس قدر ٹوٹ چکے ہیں کہ اب ان کا ایک ساتھ رہنا ممکن نہیں ہے۔انہوں نے ٹرائل کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سال ۱۹۹۴میں جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کے فرزند عمر عبداللہ (جو خود بھی جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں) نے آرمی میجر جنرل رام ناتھ کی بیٹی پائل ناتھ کے ساتھ شادی (لَو میریج) کی تھی۔
عمر عبداللہ دہلی کے اوبرائے ہوٹل میں مارکیٹنگ ایگزیکٹو تھے اور پائل ناتھ بھی وہیں کام کرتی تھی۔ یہیں دونوں کو پیار ہوا اور پھر شادی ہو گئی۔
پائل اور عمر کے دو بیٹے ہیں، ظہیر اور ضمیر، شادی کے ۱۷ سال بعد دونوں ایک دوسرے سے الگ ہو گئے۔ پائل اب دہلی میں اپنا ٹرانسپورٹ کا کاروبار دیکھتی ہے۔ وہ ۲۰۰۹ سے عبداللہ سے الگ رہ رہی ہیں۔ اس کے دونوں بیٹے اس کے ساتھ رہتے ہیں۔