نئی دہلی//
سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے آرٹیکل ۳۷۰کو منسوخ کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے منگل کو کہا کہ اس کا خیال ہے کہ ہندوستانی آئین کا جموں و کشمیر پر اطلاق ہوتا ہے اور ہندوستانی آئین میں ایسی کوئی شق نہیں ہے جو وہاں اس کے اطلاق پر پابندی عائد کرتی ہو۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت پر مشتمل ایک آئینی بنچ نے کہا کہ جموں کشمیر کے آئین کا آرٹیکل۵ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان آئین تمام معاملات کو چھوڑ کر سبھی معاملوں میں جموں و کشمیر پر نافذ ہوگا جس کی دفعات کے تحت ہندوستان کا آئین پارلیمنٹ کو ریاست کے لیے قانون بنانے کا اختیار دیتا ہے ۔
جسٹس چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے ایک وکیل سے جاننا چاہا جو آئین کی دفعہ ۳۷۰کی منسوخی پر سوال اٹھا رہے تھے کہ اگر۱۹۵۷کی طرح ہندوستان کا آئین جموں و کشمیر میں لاگو ہوتا رہتا ہے تو اس کے حقیقی نتائج کیا ہوں گے ۔
بنچ نے مزید پوچھا’’یہ کیسے قبول کیا جا سکتا ہے کہ ہندوستانی آئینی قانون میں مزید کوئی تبدیلی جموں و کشمیر پر لاگو نہیں ہو سکتی‘‘۔
سینئر صحافی پریم شنکر جھا کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل دنیش دویدی نے کہا کہ خودمختاری دو حصوں پر مشتمل ہے‘ صرف اس وجہ سے کہ ریاست نے بیرونی خودمختاری کو تسلیم کیا ہے ‘یہ اندرونی خودمختاری کے حوالے کرنے کے مترادف نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل۳۷۰جموں کشمیر کے آئین کے۱۹۵۷میں نافذ ہونے کے بعد ختم ہو جاتا ہے ۔
دویدی نے کہا کہ کشمیر ہندوستان کے تسلط میں شامل ہونے کے لحاظ سے مختلف تھا۔ یہ ایک الگ وقت میں ایک آزاد ریاست یا قوم کے طور پر تیار کیا گیا تھا اور اس لحاظ سے بھی الگ تھا کہ دوسری ریاستوں کے برعکس اس کا ہندوستان کے ساتھ الحاق نہیں ہوا۔
آئینی بنچ نے دویدی سے پوچھا کہ جموں و کشمیر کے آئین میں ایسی کون سی شق ہے جو ہندوستانی آئین کے آرٹیکل ۲۴۵کے مساوی ہے ؟
دویدی نے اپنے جواب میں جموں و کشمیر کے آئین کے آرٹیکل۳‘۴؍اور۵کا حوالہ دیا۔ اس پر بنچ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے آئین کے آرٹیکل۵میں کہا گیا ہے کہ ریاست کی ایگزیکٹو اور قانون سازی کی طاقت تمام معاملات کے دائرے میں ہے سوائے ان معاملات کے جن کے حوالے سے پارلیمنٹ کا دائرہ اختیار ہے ۔
بنچ نے کہا کہ اس کا خیال ہے کہ ہندوستانی آئین جموں و کشمیر پر لاگو ہوتا ہے ۔
جموں و کشمیر کے آرٹیکل۵کا حوالہ دیتے ہوئے بنچ نے مزید کہا (آرٹیکل ۳۷۰کیلئے )کہ پارلیمنٹ کو فہرست(اول)اور فہرست(سوم)کے تمام پہلوؤں کے حوالے سے قانون بنانے کا اختیار ہوگا،’’گر آرٹیکل۳۷۰ختم ہوجاتا ہے تو پارلیمنٹ کی حد کہاں ہے ‘‘؟
پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے یہ بھی کہا کہ ہندوستانی آئین میں ایسی کوئی شق نہیں ہے ، جو جموں و کشمیر میں اس کے نفاذ کو روکتی ہو۔