کچھ لوگ اپنے آزاد صاحب… غلام نبی آزاد صاحب کے بارے میں زبان درازی کررہے ہیں جو ہمیں بالکل بھی پسند نہیں ہے ۔ آزاد صاحب کے بارے میں ایسی ایسی باتیںکہہ رہے ہیں جو یقینا ان جیسے قدر آور سیاستدان کے شا یان شان نہیں… بالکل بھی نہیں ۔ہماری سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ آزاد صاحب نے ان سب کا کیا بگاڑا ہے… ایک تو پہلے ہی … جب سے یہ کانگریس سے آزاد ہو گئے ہیں یا کانگریس نے خود کو ان سے آزاد کیا … وہ دن اور آج کا دن ‘ آزاد صاحب خود حیران اور پریشان ہیں کہ … کہ جب سے یہ آزاد ہو گئے … تب سے کانگریس کا حصص‘ بازار … سیاست کے بازار میں بڑھتا ہی جا رہا ہے …بالکل اپنے آزاد صاحب کی امیدوں اور توقعات کے برعکس … اورتب سے آزاد صاحب کے ساتھ جو ہو رہا ہے… وہ بالکل کانگریس کے برعکس ہو رہا ہے کہ … کہ بازار سیاست میں ان کا حصص نیچے سے نیچے چلا جارہا ہے… اتنا نیچے تو خود آزاد صاحب نے بھی نہیں سوچا ہوگا اور… اور اس لئے نہیں سوچا ہو گا کیونکہ جب انہوں نے اپنی ڈیرھ اینٹ کی مسجد بنائی تو… تو لوگ جو ق در جوق ان کے ساتھ جڑ گئے … اتنی تعداد میں کہ شاید آزاد صاحب کو اُس وقت …’لوگ ساتھ آتے گئے اور کاروان بنتا گیا‘ شعر یاد آیا ہو گا اور… اور آج ایک سال سے بھی کم وقت میں … یقینا آج بھی انہیں ایک شعر یا د آرہا ہو گا …’بچھڑے سبھی باری باری ‘ یاد آرہا ہو گا… اب آزاد صاحب کے ساتھ جب اتنا کچھ ہو رہا ہے تو…تو ایسے میں اگر کوئی ان کیخلاف کچھ کہے ‘ کچھ بولے ‘ کوئی الزام لگائے‘ زبان درازی کرے تو… تو صاحب ہمیں برداشت نہیں ہو گا ہاں۔ ہم سیاستدان تو نہیں لیکن انسان تو ہیںاور… اور ہمارا ماننا ہے کہ سیاستدان بھی انسان ہی ہو تے ہیں … مانا کہ آزاد کبھی دفعہ ۳۷۰ تو کبھی ہندوستانی مسلمانوں کے بارے میں کچھ بہکی بہکی باتیں کرتے رہتے ہیں … ہم اس بات کو تسلیم کر تے ہیں… لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں اور… اور بالکل بھی نہیں کہ کوئی بھی آزاد صاحب کی شان میں گستاخی کرے… ہمیں سمجھ لینا چاہئے ‘ اس بات کو سمجھ لینا چاہئے کہ آزاد صاحب اس وقت کس دور سے گزر رہے ہیں…برے دور سے گزر رہے ہیں… ایسے میں انسان بہک جاتا ہے اور… اور اگر اپنے آزاد صاحب بھی بہک کر بہکی بہکی باتیں کررہے ہیں تو… تو اس کا یہ ہر گز مطلب نہیں ہے کہ کسی کو بھی ان کی شان میں گستاخی کرنے کی لائسنس مل گئی ہے… بالکل بھی نہیں مل گئی ہے ۔ ہے نا؟