نئی دہلی//
برکس سربراہ اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ چینی رہنما شی جن پنگ کی دو طرفہ ملاقات کے امکان کے بارے میں وزارت خارجہ نے پیر کو یہاں کہا کہ ابھی تک کچھ بھی طے نہیں ہوا ہے ۔
برکس میں نئے ممبروں کو شامل کرنے کے بارے میں ہندوستان کا کہنا ہے کہ وہ ’اس کے حق میں کھلے دل سے‘ہے لیکن اس سلسلے میں کوئی بھی فیصلہ گروپ کے قوانین اور اراکین کی اتفاق رائے سے ہی کیا جا سکتا ہے ۔
سکریٹری خارجہ ونے موہن کواترا نے منگل سے شروع ہونے والے جنوبی افریقہ اور یونان کے وزیر اعظم کے چار روزہ دورے کے سلسلے میں ایک خصوصی میڈیا بریفنگ میں مودی کی چینی صدر سے ملاقات کے امکانات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا’’میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ برکس سربراہی اجلاس کے سلسلے میں میزبان جنوبی افریقہ نے بڑی تعداد میں مختلف ممالک کو مدعو کیا ہے ۔دورہ کرنے والے لیڈروں کے ساتھ مسٹر مودی کی دو طرفہ ملاقاتوں کا پروگرام تیار کیا جا رہا ہے ۔ ان پروگراموں کا فیصلہ ہونے کے بعد آپ (میڈیا) کو اس سے آگاہ کر دیا جائے گا‘‘۔
برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل برکس گروپ کا۱۵واں سربراہی اجلاس کل سے جوہانسبرگ میں شروع ہو رہا ہے ۔ وہیں، دیگر ممالک کو بھی برکس کنیکٹوٹی توسیعی پروگرام کے تحت۲۴؍اگست کو’برکس رابطہ سمٹ‘اور برکس پلس سمٹ کے لیے مدعو کیا گیا ہے ۔
وہاں سے مودی۲۵؍اگست کو یونان کے ایک دن کے سرکاری دورے پر ایتھنز جائیں گے ۔
بنگلہ دیش کے معاملات میں امریکہ کی مبینہ ’تازہ خصوصی دلچسپی‘پر ہندوستان کے موقف کے تناظر میں وزیر اعظم شیخ حسینہ سے جوہانسبرگ میں ملاقات کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ اس سلسلے میں شیڈول کے بعد ہی کچھ کیا جائے گا۔
برکس کی رکنیت کی توسیع سے متعلق ایک سوال پر خارجہ سکریٹری نے کہا’’ہندوستان رکنیت کی توسیع کے بارے میں مثبت اور کھلا ہے ۔ گروپ کی رکنیت کی شرائط و ضوابط ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ برکس لیڈروں کی میٹنگ میں اس پر تکنیکی بات چیت ہو رہی ہے اور برکس میں اتفاق رائے سے فیصلے کئے جاتے ہیں‘‘۔
ایک اور سوال کے جواب میں کواترا نے کہا کہ برکس ممالک کے درمیان اندرونی تجارت میں رکن ممالک کے استعمال کو بڑھانے کی بات تو ہو رہی ہے لیکن مشترکہ کرنسی کو لاگو کرنے کا کوئی خیال نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ کرنسی ایک مختلف تصور ہے ۔
سیکریٹری خارجہ نے یہ بھی کہا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ دو طرفہ تجارت میں قومی کرنسیوں (روپیہ درہم) میں لین دین شروع ہو چکا ہے ۔ اس ماڈل کی ترقی کے ساتھ ہندوستان اسے دوسرے ممالک کے ساتھ بھی اپنانے پر غور کر سکتا ہے ۔