جموں//
جموں صوبے میں سمارٹ میٹرز کی تنصیب کے خلاف لوگوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔مظاہرین ’سمارٹ میٹرز ہٹانا ہے ، جموں کو بچانا ہے‘کے نعرے لگا رہے تھے ۔
اطلاعات کے مطابق ہفتے کے روز جموں کے جانی پور میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے سمارٹ میٹرز کی تنصیب کے خلاف ائر پورٹ روڈ پر دھرنا دیا۔
مظاہرین نے اس موقع پر نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ جموں صوبے میں کسی کو بھی سمارٹ میٹرز نصب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مظاہرین نے بتایا کہ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ سیاسی پارٹیوں کے لیڈران نے اس پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ۔ان کے مطابق سمارٹ میٹرز صرف جموں وکشمیر میں ہی نصب کئے جارہے ہیں جو ناقابل برداشت ہے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جموںکشمیر میں پہلے ہی اقتصادی بدحالی ہے ، کاروبار پوری طرح سے ٹھپ ہے ، تعلیم یافتہ نوجوان گھروں میں ہاتھ پے ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں تو اس صورت میں لوگ سمارٹ میٹرز کے حساب سے بجلی فیس ادا کرنے سے قاصر ہے ۔
احتجاج کرنے والوں کے خلاف سرکار کی جانب سے کارروائی عمل میں لانے کے بارے میں جب مظاہرین سے سوال کیا گیا تو انہو ں نے بتایا کہ جمہوریت میں ہر ایک کو پر امن احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے اگر پھر بھی انتظامیہ عوام کے خلاف کارروائی عمل میں لانا چاہتی ہے تو انہیں پورا اختیارہے تاہم سمارٹ میٹرز کے خلاف جو مہم شروع کی گئی ہے وہ اب ہر علاقے تک پہنچ جائے گی۔
اس دوران جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی نے ہفتے کے روز یہاں سمارٹ میٹروں کی تنصیب کے خلاف احتجاج درج کیا۔
احتجاجیوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے اور وہ جم کر نعرہ بازی کر رہے تھے ۔
اس موقع پر سینئر پارٹی لیڈر رمن بھلہ نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ آج لوگوں پر زور زبردستی سمارٹ میٹروں کا بوجھ لادا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہاں۲۰۱۴سے میٹر لگائے جا رہے ہیں اور جو بھی یہاں آتا ہے میٹر لگاتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اولڈ ایج پنشن بند کر دیا گیا جو بزرگوں کا ایک سہارا تھا۔
بھلہ نے کہا کہ کچھ لوگ پرانے میٹروں اور سمارٹ میٹروں کی ریڈنگ چیک کر رہے ہیں جو برابر ہے ۔انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ ریڈنگ یکساں ہے تو سمارٹ میٹر لگانے کا کیا فائدہ ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر محلے اور ہر وارڈ میں لوگوں کے ساتھ کھڑا رہیں گے ۔