تو صاحب سوال یہ ہے کہ کس کو کس سے بات کرنی چاہئے اور کس سے نہیں…اور جس کو جس سے بات کرنی چاہئے کیا وہ اس سے بات کرنے کو تیار ہے یا نہیں… وہ کیا ہے کہ کہنے اور کرنے میں فرق ہے… اور ہاں چاہنے اور ہونے بھی … جو آپ چاہتے ہیں ‘وہ ہو جائے ‘ صاحب ایسا کسی کتاب… قانونی کتاب میں نہیں لکھا ہے… بالکل بھی نہیں لکھا ہے ۔ اب امت بھائی شاہ جی کہتے رہتے ہیں کہ انہیں پاکستان او حریت سے نہیں بلکہ کشمیر کے نوجوانوں سے بات کرنی ہے یا بات کریں گے … امت بھائی شاہ جی بالکل صحیح کہہ رہے ہیں… صرف کہہ رہے ہیں ‘ کرنہیں رہے ہیں کہ ان جناب نے یہ بات ‘ کشمیر کے نوجوانوں سے بات کرنے کی بات اب تک کئی بار دہرائی ہے… لیکن اس پر کبھی عمل نہیں کیا ہے… بالکل بھی نہیں کیا ہے… اسی کو کہتے ہیںکہنے اور ہونے میں فرق ۔ اپنے ڈاکٹر صاحب … اجی ڈاکٹر فاروق عبداللہ صاحب آئے روز کہتے رہتے ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان کو ایک دوسرے سے ایماندارنہ مذاکرات کرنے چاہئیں … ویسے ہم ڈاکٹر صاحب کی اس عمر میں ان کی اس جرأت کو سلام پیش کرتے ہیں کہ… کہ اس دور میں ایسی خواہش رکھنے اور پھر اس کا اظہار کرنا بڑی نہیں بلکہ بہت بڑی بات ہے اور… اور ڈاکٹر صاحب یہ بات کرتے رہتے ہیں… لیکن … لیکن ایسا ہونے والا نہیں ہے… اور بالکل بھی نہیں ہے… ہاںایسا ہو‘ ڈاکٹر صاحب ضرور ایسا چاہتے ہیں‘ لیکن… لیکن چاہنے او ر ہونے میں فرق ہے اور… اور سو فیصد ہے ۔ایسے میں … اس ساری صورتحال میں ‘ امت بھائی شاہ جی کا کشمیر کی نوجوانوں سے بات کرنے کی بات ‘ ڈاکٹر صاحب کا ہند پاک کو ایماندارانہ مذاکرات کی صلاح… اس سب کو دیکھ کر اپنے بخاری صاحب …الطاف بخاری صاحب نے ایک پتے کی بات کی ہے… انہوں نے قائد ثانی کو مشورہ دیا ہے… انہی صلاح دی ہے کہ ہند پاک میں بات چیت کی بات کرنے سے کیا ہی اچھا ہو تا اگر یہ جناب سرینگرا ور دہلی میں بات چیت کرائیں … اگر ڈاکٹر صاحب ایسا کر اسکتے ہیں تو… تو کرا ئیں کہ… کہ بات اگر بننی ہے… بن جانی ہے‘بن جائیگی تو… تو وہ سرینگر اور دہلی میں بات چیت سے ہی بن جائیگی … کسی اور سے بات چیت سے نہیں …بالکل بھی نہیں ۔ ہے نا؟