سرینگر//
دو دہائیوں کے وقفے کے بعد‘ہزاروں کشمیریوں نے منگل کو یہاں بخشی اسٹیڈیم میں یوم آزادی کی تقریب میں شرکت کی۔ حکام نے ماضی کے برعکس امسال لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندیوں کو عائد نہیں کیا تھا۔
سری نگر شہر کے ۱۵ لاکھ باشندوں کے لیے یہ ایک خوشگوار حیرت کی بات تھی کہ کشمیر میں یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقع پر کیے گئے سخت حفاظتی انتظامات سے متعلق کوئی کنسرٹینا تار یا رکاوٹیں نہ ملیں۔
قومی پرچم اٹھائے ہر عمر کے مرد و خواتین نے بخشی سٹیڈیم میں سٹینڈز بھرے ہوئے تھے جبکہ بچوں کی بھی خاصی تعداد دیکھی جا سکتی تھی۔ ۲۰۰۳ کے بعد یوم آزادی کی تقریب کیلئے اسٹیڈیم میں عام شہریوں کا یہ سب سے بڑا اجتماع تھا جب۔ ایک اندازے کے مطابق۲۰ہزار افراد نے پریڈ کا مشاہدہ کیا۔
ماحول تہوار کا تھا کیونکہ بہت سے لوگوں نے موقع کی مناسبت سے سٹینڈز میں سیلفیاں کلک کیں۔
جھنڈا لہرانے کی تقریبات کیلئے شہر میں بہت سے اسکول جلد ہی کھل گئے تھے جب کہ لال چوک سمیت شہر کے کچھ علاقوں میں دکانیں بھی لوگوں کیلئے کھلی تھیں۔
جہاں امن و امان کو یقینی بنانے کیلئے سیکورٹی فورسز کو کافی تعداد میں تعینات کیا گیا تھا‘وہیں مرکزی تقریب کے مقام بخشی اسٹیڈیم کے قریب کچھ جگہوں پر سیکورٹی فورسز کی طرف سے گاڑیوں کی بے ترتیب چیکنگ کے ساتھ ہی شہر کے بیشتر حصوں میں ٹریفک آزادانہ طور پر رواں دواں تھی۔
موبائل اور انٹرنیٹ خدمات، جو ۱۵؍اگست اور۲۶ جنوری کو معطل رہتی تھیں‘ مسلسل تیسرے سال بھی تعطل کا شکار نہیں ہوئیں۔
ترنگا لہراتے ہوئے کئی ہزار شہری یہاں تزئین و آرائش شدہ بخشی اسٹیڈیم میں یوم آزادی کی پریڈ اور ثقافتی پروگرام کا مشاہدہ کرنے کے لیے پہنچے۔ اگرچہ عہدیداروں نے حاضری کے بارے میں کوئی نمبر نہیں دیا، ذرائع نے بتایا کہ تقریباً۲۰ہزار لوگوں نے تقریب کو دیکھا۔
سٹینڈز میں موجود ایک نوجوان عابد حسین نے کہا’’ہمیں خوشی ہے کہ یہاں کوئی پابندی نہیں ہے اور لوگوں کو بغیر کسی خصوصی پاس کے داخل ہونے کی اجازت ہے۔ سب سے پہلے ایسا ہی ہونا چاہیے تھا‘‘ ۔
شائستہ بانو گاندربل ضلع سے پریڈ دیکھنے آئی تھیں۔ان کاکہنا تھا’’میں پریڈ دیکھنے کیلئے بہت سالوں سے ترس رہی تھی۔ جب میں نے سنا کہ کوئی بھی اسٹیڈیم میں داخل ہوسکتا ہے، میں نے اس بار آنے کا فیصلہ کیا‘‘۔
جموں و کشمیر انتظامیہ نے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ بڑی تعداد میں اس تقریب میں شرکت کریں۔ انہوں نے کہا تھا کہ صرف شناختی ثبوت ساتھ لے جانے کی ضرورت ہے۔
تقریب میں بڑی تعداد میں حاضری اس موقع کے لیے موزوں تھی کیونکہ بخشی اسٹیڈیم نے پانچ سال بعد دوبارہ یوم آزادی کی تقریبات کی میزبانی کی۔
اسٹیڈیم کو ۲۰۱۸ میں تزئین و آرائش اور اپ گریڈیشن کے لیے بند کردیا گیا تھا اور پریڈ کو سوناور کے شیر کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم میں منتقل کردیا گیا تھا۔
۲۰۰۳ کے یوم آزادی کی تقریب کے لیے، اس وقت کے وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید پر وادی کے دوسرے حصوں سے لوگوں کو لے کر اور بخشی اسٹیڈیم کے اسٹینڈ کو سیکورٹی فورسز سے بھر کر ہجوم کو’منظم‘ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ (ایجنسیاں)