سرینگر//
وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے سبزی اگانے والے کاشتکاروں کیلئے ٹماٹر کی فصل امسال انتہائی منفعت بخش ثابت ہو رہی ہے ۔
وادی میں امسال ناساز گار موسمی صورتحال کے با وجود ہائی برڈ ٹماٹر کی پیدوار اچھی رہی اور مارکیٹ میں اس کی اچھی مانگ رہنے کے باعث اس کا بھائو بھی مثالی رہا جس سے کاشتکاروں کو خوب منافع ہوا۔
ملک کی دیگر ریاستوں میں سیلاب سے ٹماٹر فصل کا خراب ہونا وادی میں اس کی مانگ میں اضافہ ہونے کا بھی ایک سبب سمجھا جاتا ہے ۔
امسال ملک بھر کی طرح کشمیر کے بازاروں میں بھی ٹماٹر کا بھائو آسمان پر رہا اور یہاں کے بازاروں میں بھی۱۵۰روپے تو کبھی۱۷۰روپے فی کلو کے حساب سے ٹماٹر بیچے گئے جو یہاں پہلی بار ہوا ہے ۔
مالورہ شالہ ٹینگ سے تعلق رکھنے والے بشیر احمد نامی ایک کاشتکار نے یو این آئی کو بتایا’’امسال ہم نے کھیت سے ہی اوسطاً۸۰روپے فی کلو کے حساب سے ٹماٹر فروخت کئے جس کو ہم اس سیزین میں بعض اوقات۲روپے فی کلو حساب سے بیچتے تھے ‘‘۔
احمدنے کہا کہ جب سے ٹماٹر کی ہائی برڈ قسم آئی ہے تب سے پیداوار میں کافی اضافہ ہوا ہے ۔ان کا کہنا ہے’’اب ہم نہ صرف اپنے مارکیٹ کی ضرورت کو پورا کرتے ہیں بلکہ ملک کی باقی ریاستوں کو بھی ٹماٹر بھیجتے ہیں‘‘۔
کاشتکارنے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی کی وساطت سے زراعت کاری میں نہ صرف آسانی آئی ہے بلکہ پیداوار میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔انہوںنے کہا کہ سال گذشتہ ہم نے مختلف قسموں کی سبزیاں دوبئی بھیج دیں۔
احمد کا کہنا تھا کہ سبزیوں کی پیدا وار اور معیار بڑھانے میں متعلقہ محکمہ ہماری بھر پور مدد اور رہنمائی کر رہا ہے ۔انہوں نے کسانوں سے اپنی زمین میں سبزیاں اگانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ زراعت کاری کے اس شعبے سے اچھی کمائی کی جا سکتی ہے اور دوسروں کو بھی روزگار فراہم کیا جا سکتا ہے ۔
کاشتکار نے کہا کہ زراعت کاری کا شعبہ بہت ہی وسیع ہے اور سبزیاں اگا کر ہم نہ صرف اپنے مارکیٹ کی مانگ کو پورا کرسکتے ہیں بلکہ اس کو ایک منفعت بخش صنعت کے طور پر بھی مستحکم کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ محکمے کو چاہئے کہ وہ اس سلسلے میں وسیع پیمانے پر جانکاری مہم چلائے ۔