نئی دہلی//لوک سبھا میں منی پور کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کے ہنگامے کے درمیان آج ‘ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023’ صوتی ووٹ سے منظور کر لیاگیا، جو ضرورت کے مطابق عام لوگوں کے ڈیٹا تک رسائی اور اسے محفوظ طریقے سے استعمال کرنے کی گارنٹی دیتا ہے ۔
الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر اشونی وشنو نے بل پر مختصر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ذاتی ڈیٹا کے تحفظ کی گارنٹی پر مبنی بل ہے ۔ اس کے ذریعے ملک کے 140 کروڑ لوگوں کا ڈیٹا محفوظ رکھا جائے گا اور بغیر اجازت اس کا ضرورت سے زیادہ استعمال نہیں کیا جائے گا۔ بل میں ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ قائم کرنے کا بھی بندوبست کیا گیا ہے جہاں ذاتی ڈیٹا کے غلط استعمال اور غلط استعمال کی شکایات کا ازالہ کیا جا سکے گا۔
مسڑع اشونی نے کہا کہ یہ بل 39 وزارتوں اور کئی دیگر محکموں کے ساتھ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اور دیگر کمیٹیوں سے موصول ہونے والی تجاویز کے مطابق تیار کیا گیا ہے ۔ بل پر 24 ہزار سے زائد تجاویز آئی ہیں اور ان سب کو مدنظر رکھتے ہوئے عام لوگوں کے مفاد میں یہ بل تیار کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بل میں احتساب کو یقینی بنانے کا انتظام کیا گیا ہے ۔ اس میں آئی ٹی ایکٹ کے تحت ہر محکمے کو اپنے انتظامات کرنے کا حق دیا گیا ہے کیونکہ ہر محکمے کی اپنی ضروریات ہوتی ہیں۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ اس بل کی زبان بہت آسان رکھی گئی ہے تاکہ عام آدمی اسے آسانی سمجھ کر اس سے استفادہ کرسکے ۔ بل کی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس میں آئین کی فہرست میں درج تمام زبانوں میں نوٹس دینے کا انتظام کیا گیا ہے ۔ اس میں یہ شرط ہے کہ ڈیٹا قانون کی بنیاد پر لیا جائے گا اور اسے اس کام کے علاوہ کسی بھی دیگر مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی بل میں اس بات کا بھی خیال رکھا گیا ہے کہ اسے کتنے دن تک رکھا جاسکتا ہے ۔
اس بل کے ذریعے حق اطلاعات قانون میں مداخلت کے بارے میں کچھ اراکین کے اندیشوں کو مسترد کرتے ہوئے مسٹر اشونی نے کہا کہ اس بل سے اطلاعات کے حق قانون کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں 55 لاکھ لوگ کام کر رہے ہیں جن میں 18 لاکھ خواتین بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بل میں ہر کسی کے ذاتی ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے لیے ٹھوس انتظامات کیے گئے ہیں۔
اس بل کے تحت دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں بھی شہر میں رہنے والے افراد کے سہولت فراہم کرنے کا انتظام کیا گیا ہے ۔
اس بل میں اس بات کا بھی انتظام کیا گیا ہے کہ اس میں کسی قسم کی غلطی ہوجانے کی صورت میں عدالتوں کے چکر کاٹنے کی بجائے متاثر بورڈ سے رجوع کرسکتا ہے ۔
اپوزشن نے بل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس میں سارے اختیارات حومت کے پاس ہیں اور بورڈ میں بھی حکومت کا دخل ہوگا کیونکہ اس میں حکومت کے نامزد افراد ہوں گے ۔
وزیر موصوف نے جواب میں کہا کہ بورڈ میں ایک رکن جوڈیشیئل سے وابستہ ایک شخص شامل ہوگا اور اس بل میں کٹو سوامی ججمنٹ کا پورا خیال رکھا گیا ہے ۔
قبل ازیں بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کے پی پی چودھری نے کہا کہ بل میں احتساب کو یقینی بنایا گیا ہے اور بنیادی حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے ۔ اس میں بڑی بات یہ ہے کہ جو ڈیٹا لینے کی اجازت دی گئی ہے اسے کسی بھی وقت واپس لینے کا حق بھی دیا گیا ہے ۔ شیو سینا کے شری کانت ایکناتھ شندے ، بی ایس پی کے رتیش پانڈے ، بیجو جنتا دل، تیلگو دیشم کے جے دیو گالا، وائی ایس آر کے کے ڈی لاوا، بی جے پی کے سنجے سیٹھ، اے آئی ایم آئی ایم کے سید امتیاز جلیل نے بھی بحث میں حصہ لیا۔