نئی دہلی//
جموں کشمیر میں پچھلے دو سالوں میں دہشت گردانہ تشدد اور دراندازی میں کمی آئی ہے۔ مرکزی وزیر نتیا نند رائے نے منگل کو لوک سبھا میں کہا کہ اس سال جون کے اختتام تک دہشت گردی کے ۲۶ واقعات اور دراندازی نہیں ہوئی ہے۔
رائے نے کہا کہ۲۰۲۲ میں دہشت گردی سے متعلق۱۲۵؍اور دراندازی کے ۱۴واقعات اور۲۰۲۱میں دہشت گردی کے۱۳۴؍اور دراندازی کے۳۴واقعات ہوئے۔
وزیر نے ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ دہشت گردی کے تشدد کو روکنے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات میں دہشت گردوں کے خلاف سرگرم انسداد بغاوت آپریشن، دہشت گردوں کے زمینی حمایت کرنے والوں کی شناخت اور گرفتاری، پولیس، فوج، سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز (سی اے پی ایف) کی تعیناتی اور رات کی گشت اور علاقے کی برتری‘ قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت دہشت گردوں اور ان کے ساتھیوں کی جائیدادوں کو ضبط کرنا، تمام سیکورٹی فورسز کے درمیان انٹیلی جنس معلومات کو حقیقی وقت کی بنیاد پر بانٹنا اور جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے کسی بھی واقعے کو ناکام بنانے کے لیے محاصرے اور تلاشی کے آپریشنز کو تیز کیا گیا ہے۔
رائے نے کہا، حکومت نے سرحد پار سے دراندازی سے نمٹنے کے لیے ایک مربوط اور کثیر الجہتی حکمت عملی اپنائی ہے۔ اس میں بین الاقوامی سرحد (آئی بی)/لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر افواج کی حکمت عملی سے تعیناتی، اور نگرانی کے کیمرے، نائٹ ویڑن کیمرے، گرمی کو محسوس کرنے والے آلات وغیرہ جیسی ٹیکنالوجی کا استعمال شامل ہے۔
آئی بی/ایل او سی کے ساتھ ملٹی ٹائرڈ تعیناتی، سرحد پر باڑ لگانے، دراندازی کے بارے میں پیشگی اور ہدف پر مبنی معلومات جمع کرنے کے لیے انٹیلی جنس اہلکاروں کی تعیناتی، گھات لگا کر حملے اور فوج اور بارڈر سیکورٹی فورس کی جانب سے پیدل گشت بھی شروع کی گئی ہے۔
رائے نے کہا کہ مقامی انٹیلی جنس پیدا کرنے کے لیے سرحدی پولیس چوکیوں کا قیام اور دراندازوں کے خلاف فعال کارروائی کرنا حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے دیگر اقدامات ہیں۔
دریں اثنا جہاں کل بدھ سے سپریم کورٹ میں دفعہ۳۷۰کی منسوخی کے حوالے سے سماعت شروع ہوگی،وہیں ان چار برسوں کے دوران جموں و کشمیر میں مرکز کی جانب سے کئی دعوی اور یقین دہانی کی گئی۔ ان بلند بانگ دعووں میں ایک یہ بھی تھا کہ دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی سے خطے میں عسکریت پسندی سے ہونے والی ہلاکتیں ختم ہوں گی۔ وہیں جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے فراہم کیے گئے اعدد و شمار سے یہ تو ثابت ہوا کہ جموں و کشمیر میں دفعہ ۳۷۰ کی تنسیخ کے بعد عسکریت پسندی کم ہوئی ہے لیکن عسکریت مخالف کارروائیوں میں بھی کمی آئی ہے۔
پولیس کے اعدد و شمار کے مطابق۲۰۱۹کے پانچ اگست کے بعد وادی میں رواں جولائی۳۱ تک کْل۹۵۸ ہلاکتیں پیش آئی ہیں،جن میں۶۸۳ عسکریت پسند‘۱۴۸ سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور۱۲۷عام شہری شامل ہیں۔
جہاں سب سے زیادہ ہلاکتیں۳۲۱ سال۲۰۲۰ میں ہوئی ہیں‘ جس دوران۲۳۲ عسکریت پسند‘۵۶ سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور۳۳ عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔ وہیں سب سے کم ہلاکتیں ۶۰ رواں برس ہوئی ہیں۔ رواں برس ابھی تک ۳۸ عسکریت پسند‘۱۳ سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور۹ عام شہری مختلف عسکریت پسدانہ کارروائیوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔
پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق ۲۰۲۱میں۲۷۴ہلاکتیں اور سال ۲۰۲۲ میں۲۵۳ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔سال ۲۰۲۱ میں۱۹۳ عسکریت پسند‘۴۵ سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور ۳۶ عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ وہیں سال ۲۰۲۲میں۱۹۳ عسکریت پسند‘۳۰ سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور ۳۰ عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔