سرینگر/(ویب ڈیسک)
حجاج کرام مناسک حج کی ادائی سے فراغت کے بعد اس وقت واپسی کی تیاریوں کے ساتھ ساتھ تحائف کی خریداری میں مصروف ہیں۔
مکہ معظمہ کے بازاروں میں اس وقت حجاج کرام کا غیرمعمولی رش ہے اور ہرایک استطاعت کے مطابق تحائف خرید رہا ہے۔
ویسے تو مردو خواتین حجاج کرام کی خریداری کی چیزیں الگ الگ ہیں مگر ان میں اشیاء مشترک ہیں۔ زیادہ تر خرید کی جانے والی اشیاء میں بچوں کے کھلونے، کپڑے، عطریات، مصلے، حرمین شریفین کے نمونے اورتسابیح شامل ہیں۔ اسی طرح بہت سے حجاج کرام کھجوریں،خانہ کعبہ اور مسجد حرام کی پینٹنگز‘الیکٹرونک کاسامنا‘کھلونے اور لیکٹرانک کے آلات بھی شامل ہیں۔
حجاج کرام حج کے موقعے پر جہاں اپنے دوست اور عزیز واقارب کواپنی دعاؤں میں یاد رکھتے ہیں وہیں وہ ان کے لیے تحائف بھی لاتے ہیں۔
دریں اثنا لبیک الھم لبیک کی پکار کے بعد حجاج کرام اب ’الوداع‘ الوداع‘ کی صدائیں بلند کرتے ہوئے اللہ کے عظیم گھر کے دیدار کے بعد اپنے ملکوں کو لوٹ رہے ہیں۔
حجاج کرام کی آمد کے بعد حج کے موقعے پر چند گھنٹوں کے لیے منیٰ کی وادی خیموں اور زائرین سے آباد ہوجاتی ہے۔ مگر منیٰ میں مناسک کی ادائی کے بعد یہ وادی اگلے ایک سال کے لیے ویران ہوجاتی ہے۔
منیٰ کے مقدس حرم پر آخری نظر ڈالنے کے ساتھ زائرین نے مقدس مقامات اور مکہ مکرمہ سے روانگی پر خوشی کا اظہار کیا۔ یہ خوشی ان کے حج کی تکمیل کا اعلان ہے۔
ہفتے کی صبح منیٰ میں طلوع آفتاب کے ساتھ حجاج کرام نے الوداع کہنا شروع کر دیا۔ حجاج کرام ایام تشریق میں تین دن یہاں پر قیام کے دوران شیطان کو کنکریاں مارنے کی رسم ادا کرتے ہیں۔
منیٰ میں بسائی گئی بستی اب ویران ہوگئی ہے۔ سفید خیمے اکھاڑے جا رہے ہیں۔ اب سے چند گھنٹے پیشتر یہ خیمہ بستی لاکھوں حجاج کرام کے لیے روحانی مرکز تھی۔ حجاج کرام کوچ کرنے لگے ہیں اور رخت سفر باندھ چکے ہیں۔ منیٰ کی اس روحانی مرکز بستی میں حجاج کرام نے ۱۲۰ گھنٹے قیام کیا۔
ادھرسعودی عرب کے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف پاسپورٹ نے مملکت کی مختلف بین الاقوامی ہوائی، زمینی اور سمندری گذرگاہوں پر حج سیزن کے لیے حجاج کی ان کے ملکوں میں روانگی کے طریقہ کار کی تکمیل کا اعلان کیا ہے۔
پاسپورٹ ڈاریکٹوریٹ ایک بیان میں بتایا کہ ادارے نے حجاج کرام کی واپسی کے مرحلے پرعمل درآمد کے لیے اپنی انسانی صلاحیتوں اور ٹیکنالوجیز کو بھرپور طریقے سے استعمال کیا۔حجاج کرام کی جلد وطن واپسی کے لیے جدید سکیورٹی سسٹمزتیار کیاگیا ہے اور حجاج کی بہ حفاظت وطن واپسی کے لیے جدید ترین سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
سعودی عرب کے وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود نے حج کے دوران اپنے فرائض کی انجام دہی میں سکیورٹی فورسز کی مدد کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کے حج کے موقعے پر مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہے جس سے حجاج کرام کے فریضہ حج کی ادائی میں مدد ملی ہے۔