جموں//
جموں میں جمعہ کو مارے گئے دو دہشت گرد پاکستان میں قائم جیش محمد کے خودکش دستے کا حصہ تھے اور ان کی دراندازی وزیر اعظم نریندر مودی کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے دورے کو سبوتاژ کرنے کی ایک ’بڑی سازش‘ ہو سکتی ہے۔ایسا کہنے ہے جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ ‘دلباغ سنگھ کا۔
دو دہشت گردوں کے علاوہ، جموں کے مضافات میں ایک فوجی کیمپ کے قریب صبح سے پہلے کی فائرنگ میں سینٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس کا ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر مارا گیا۔
سنجوان کے علاقے میں آپریشن میں۹ سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق دہشت گرد جمعرات کو جموں شہر کے مضافات میں سانبہ میں بین الاقوامی سرحد سے داخل ہوئے تھے اور کیمپ کے قریب ایک علاقے میں قیام پذیر تھے۔
’’گزشتہ رات سے، پولیس اور دیگر فورسز ایک آپریشن میں شامل تھے جو اختتام پذیر ہوا۔ اطلاعات کے مطابق، دونوں دہشت گرد جیس محمد کے خودکش اسکواڈ کا حصہ تھے، جہیں پاکستان سے لانچ کیا گیا تھا اور انہیں سیکورٹی فورسز کے کیمپ کو نشانہ بنانے یا اس میں مشغول ہونے کا کام سونپا گیا تھا… بہت زیادہ جانی نقصان پہنچانے کیلئے‘‘۔ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے سنجوان علاقے میں صبح سویرے تصادم کے جائے وقوعہ کے قریب صحافیوں کو بتایا۔
دہشت گردوں نے خودکش جیکٹیں پہن رکھی تھیں اور وہ بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود سے بھی لیس تھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سیکورٹی فورسز کو بھاری جانی نقصان پہنچانے آئے تھے۔
دلباغ نے کہا’’یہ انکاؤنٹر وزیر اعظم کے دورے سے دو دن پہلے ہوا ہے۔ یہ جموں کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی ایک بڑی سازش کا حصہ ہے اور یہ دورے کو سبوتاڑ کرنے کی ایک بڑی سازش ہو سکتی ہے‘‘۔ان کامزید کہنا تھا’’یہ اچھی بات ہے کہ ہمیں بروقت معلومات ملی اور آپریشن کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا‘‘۔
وزیر اعظم ۲۴؍ اپریل کو قومی پنچایتی راج دن کے موقع پر سامبا کے پلی گاؤں کا دورہ کرنے والے ہیں۔
دلباغ کے مطابق دہشت گردوں کے بارے میں اطلاع ملنے کے بعد پولیس، سینٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس، سینٹرل ریزرو پولیس فورس) اور فوج کی طرف سے شروع کیا گیا مشترکہ آپریشن رات بھر جاری رہا۔
دلباغ کاکہنا تھا’’دہشت گردوں نے رات کے وقت گھیرے میں لیے گئے علاقے سے فرار ہونے کی کوشش کی۔ اس کے نتیجے میں بیرونی گھیرے میں ان کے اور سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان شدید فائرنگ ہوئی، جس کے نتیجے میں کچھ پولس اور سی آئی ایس ایف کے اہلکار زخمی ہوئے۔ ان میں، سی آئی ایس ایف کے ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر نے بعد میں دم توڑ دیا‘‘۔
پولیس چیف نے کہا کہ گھیرا مزید سخت کر دیا گیا اور فائرنگ کا تبادلہ یقینی بنایا گیا۔ پولیس، سی آر پی ایف اور سی آئی ایس ایف کے سینئر افسران بشمول ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس مکیش سنگھ اور جموں کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس وویک گپتا نے محاذ سے قیادت کی۔
دلباغ نے کہا’’آپریشن مکمل طور پر کامیابی سے ہوا اور دونوں دہشت گردوں کو بے اثر کر دیا گیا۔ وہ جیش محمدسے وابستہ تھے اور خودکش جیکٹ پہنے ہوئے تھے‘‘۔
دہشت گرد بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود کے علاوہ انرجی ڈرنکس اور ادویات بھی لے کر جا رہے تھے، جو زیادہ تر’فدائین‘دہشت گردوں کے پاس تھا۔
مارے گئے دہشت گردوں کی شناخت کے بارے میں پوچھے جانے پرپولیس سربراہ نے کہا کہ مزید تفتیش جاری ہے۔ رپورٹس کی بنیاد پر یہ دونوں پاکستانی شہری ہیں۔
دلباغ نے کہا’’ایسا لگتا ہے کہ وہ اس طرف (پاکستان سے) تازہ دراندازی کر چکے ہیں۔ جموں کشمیر میں ان کی (دہشت گردی کی سرگرمیوں کی) کوئی تاریخ نہیں ہے۔‘‘
ڈی جی پی نے بتایا کہ مارے گئے دہشت گردوں کے قبضے سے تین ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ بہت سے دستی بم بھی برآمد ہوئے ہیں۔
پولیس کے سربراہ نے تیسرے دہشت گرد کی موجودگی کو مسترد کرتے ہوئے کہا’’انہوں نے رائفل گرینیڈ فائر کیے اور ابتدائی ہلاکتوں کے بعد کچھ اور سیکورٹی اہلکار بھی زخمی ہو گئے‘‘۔
دہشت گردوں کی مقامی حمایت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ڈی جی پی نے کہا’’ہمارے پاس کچھ لیڈز ہیں اور ہم ان پر کام کر رہے ہیں۔‘‘