سرینگر//
شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے مالوا علاقے میں سیکورٹی فورسز اور جنگجووں کے درمیان گزشتہ زائد از چالیس گھنٹوں سے جاری تصادم جمعے کی سہ پہر کو اختتام کو پہنچا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ تصادم میں کل ملا کر۳جنگجو مارے گئے جن میں لشکر کمانڈر یوسف کانترو بھی شامل ہیں۔پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ بارہمولہ کے مالوا علاقے میں پچھلے۴۰گھنٹوں سے جاری تصادم اختتام کو پہنچا ہے ۔
ترجمان نے بتایا کہ اس تصادم کے دوران لشکر کمانڈر یوسف کانترو سمیت تین جنگجو مارے گئے جبکہ ابتدائی گولیوں کے تبادلے میں پانچ سیکورٹی فورسز کے اہلکار زخمی ہوئے جنہیں علاج ومعالجہ کی خاطر نزدیکی ہسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق جاں بحق لشکر کمانڈر یوسف کانٹرو نے پہلے حزب میں بطور اعانت کار کے شمولیت اختیار کی۔انہوں نے بتایا کہ ۲۰۰۵میں یوسف کانٹرو کو حراست میں لیا گیا اور سال۲۰۰۸میں وہ جیل سے رہا ہوا۔
پولیس ترجمان کے مطابق ۲۰۱۷میں مہلوک لشکر کمانڈر نے دوبارہ جنگجو تنظیم میں شمولیت اختیار کی جس کے بعد اس نے کئی عام شہریوں، عوامی نمائندوں اور پولیس اہلکاروں کا قتل کیا۔
ترجمان نے بتایا کہ مہلوک کمانڈر نے بعد میں حزب کو چھوڑ کر لشکر طیبہ کو جوائن کیا۔پولیس ریکارڈ کے مطابق مہلوک ملی ٹینٹ سیکورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور انہیں پایہ تکمیل تک پہنچانے میں پیش پیش تھے جبکہ وہ پولیس اور عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ یوسف کانترو درجنوں شہری ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ سیکورٹی فورسزکے کئی اہلکاروں کو قتل کرنے کی وارداتوں میں ملوث رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ۲۶مارچ۲۰۲۲کو یوسف کانترو نے ہی چٹہ بگ بڈگام میں ا یس پی او محمد اشفاق ڈار اور اس کے بھائی کا قتل کیا۔
جاں بحق کمانڈر نے۲۳ستمبر۲۰۲۰کو بی ڈی سی چیرمین سردار بھوپندر سنگھ کو گولیوں کا نشانہ بنا کر اس کو ابدی نیند سلا دیا۔
نٹی پورہ چھانہ پورہ سرینگر میں نیشنل کانفرنس کے بلاک صدر کے قتل میں بھی اس کا ہاتھرہا ہے جبکہ۲۱مارچ ۲۰۲۲کو گوٹہ پورہ بڈگام میں تجمل محی الدین ڈار نامی نوجوان کو بھی اسی نے مار ڈالا۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق جاں بحق لشکر کمانڈر نے لاوے پورہ نارل بل میں گلزار احمد ،تنویر زرگر کو چیوا نارل بل اور محکمہ صحت میں تعینات نذیر احمد ساکن وار ہامہ کے قتل میں بھی یوسف کانترو کا ہاتھ رہا ہے ۔پٹن میں سرپنچ منظور احمد کا قتل بھی جاں بحق جنگجوؤں نے کیا تھا۔
علاوہ ازیں متعدد گرینیڈ حملوں، سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کا اغوا اور انہیں بعد میں قتل کرنے کی وارداتوں میں بھی یوسف کانترو ملوث تھا۔
کانہامہ میں ۲۳دسمبر۲۰۱۷کو گرینیڈ حملے میں یوسف کانترو ملوث تھا جس میں سی آر پی ایف اہلکار ہیڈ کانسٹیبل ریاض احمد راتھر ساکن نوگام جام شہادت نوش کر گیا۔
محمد اشرف راتھر عرف اشفاق ساکن آر چندر ہامہ ماگام کا اغوا کے بعد اس کو قتل کرنا اور آمی اہلکار محمد سمیر ملہ ساکن لوکی پورہ کھاگ کے قتل میں بھی جاں بحق جنگجو کمانڈر ملوث رہا ہے ۔
پیتھ زنیگام میں تصادم کے دوران ایس پی محمد الطاف کو گولی کا نشانہ بنانے بڑھ پورہ کاوسہ خالصہ میں سابق ایس پی او نصیر احمد کے قتل میں بھی وہ ملوث تھا۔جاں بحق جنگجو کمانڈر جواہر نگر سری نگر میں سابق ممبر اسمبلی مظفر پرے کی سرکاری رہائش گاہ سے چار اے کے رائفلیں اڑانے میں بھی ملوث رہا ہے ۔
پولیس بیان کے مطابق مارے گئے جنگجو ابرار ندیم کی ہدایت پر یوسف کانترو نے۲۵مارچ۲۰۲۱کو لاوے پورہ سری نگر میں سی آر پی ایف پارٹی پر حملہ کیا جس دوران تین اہلکار ازجان ہوئے تھے ۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مہلوک کمانڈر مقامی نوجوانوں کو ملی ٹینٹ صفوں میں شامل کرانے کی کارروائیوں میں بھی پیش پیش رہا ہے جن میں سے فیصل حفیظ ڈار ساکن آری پانتھن ماگام بھی شامل ہیں۔