سرینگر//(ندائے مشرق ویب ڈیسک)
دہلی میں فوجی کمانڈروں کی کانفرنس ‘ جس سے وزیر دفاع ‘ راج ناتھ سنگھ نے بھی خطاب کیا ‘ میں جموں کشمیر میں انسداد دہشت گردی کے اقدامات اور وادی کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
ایک فوجی عہدیداروں نے بتایا کہ جموں کشمیر میں انسداد دہشت گردی آپریشن کے ساتھ ساتھ مرکز کے زیر انتظام علاقے کی مجموعی صورتحال پر بھی کانفرنس میں بڑے پیمانے پر غور کیا گیا۔
کمانڈروں نے لائن آف ایکچول کنٹرول کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں بھی دلچسپی لی۔ سرحد کے ساتھ ساتھ اہم شعبوں میں چین کے نئے پلوں، سڑکوں اور متعلقہ ڈھانچے کی تعمیر کے پیش نظر ہندوستان سرحدی علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو تیز کر رہا ہے۔
حکام کے مطابق کمانڈروں نے مشرقی لداخ میں بعض ٹکراؤ والے مقامات پر چین کے ساتھ دیرپا فوجی تعطل کے پیش نظر ۳۴۰۰ کلومیٹر لمبی لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی فوجی تیاریوں کا بھی ایک جامع جائزہ لیا۔
اس دوران روس،یوکرین جنگ کے پس منظر میں، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کو اپنے خطاب میں فوج کے اعلیٰ کمانڈروں سے کہا کہ وہ ہر ممکنہ حفاظتی چیلنج کے لیے تیار رہیں جس کا بھارت کو مستقبل میں سامنا ہو سکتا ہے، بشمول غیر روایتی اور غیر متناسب جنگ۔
وزیر دفاع نے کسی بھی ممکنہ حالات سے نمٹنے کے لیے فوج کی آپریشنل تیاریوں کی بھی تعریف کی۔
کمانڈروں نے چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدوں پر ہندوستان کے قومی سلامتی کے چیلنجوں کا ایک وسیع جائزہ لیا اور ساتھ ہی اس خطے کیلئے روس،یوکرین جنگ کے ممکنہ جغرافیائی سیاسی اثرات کا جائزہ لیا۔
اس ضمن میں راج ناتھ نے آج ایک ٹویٹ میں کہا ’’آج آرمی کمانڈرز کانفرنس سے خطاب کیا۔ ہندوستانی فوج کی آپریشنل تیاریوں اور صلاحیتوں کی تعریف کی۔ فوجی قیادت کو مستقبل میں ہر ممکنہ چیلنج کے لیے تیار رہنے کی تلقین کی، جس میں غیر روایتی اور غیر متناسب جنگ کا چیلنج بھی شامل ہے‘‘۔
فوج نے کہا کہ وزیر دفاع نے قوم کیلئے ’بے لوث ‘ خدمات کیلئے فورس کو سراہا۔پانچ روزہ کانفرنس جمعہ کو اختتام پذیر ہو گی۔
آرمی کمانڈرز کانفرنس ایک اعلی سطحی تقریب ہے جو ہر سال اپریل اور اکتوبر میں منعقد ہوتی ہے۔ یہ کانفرنس تصوراتی سطح پر بات چیت کیلئے ایک ادارہ جاتی پلیٹ فارم ہے، جس کا اختتام ہندوستانی فوج کیلئے اہم پالیسی فیصلے کرنے پر ہوتا ہے۔
حکام نے بتایا کہ کانفرنس میں علاقائی سلامتی کیلئے یوکرین میں جنگ کے ممکنہ مضمرات کے ساتھ ساتھ تنازع کے مختلف فوجی پہلوؤں پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔