نئی دہلی// دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بدھ کو مرکزی حکومت کی طرف سے لائے گئے آرڈیننس کو سپریم کورٹ کا حکم اور دہلی حکومت کے حقوق کو پامال کرنے والا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کئی ایسی دفعات ہیں جن سے منتخٰب حکومت کا کوئی مطلب نہیں رہ جائے گا۔
مسٹر کیجریوال نے آج یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے دہلی والوں کے خلاف لائے گئے آرڈیننس میں ایسی کئی دفعات ہیں، جو ابھی تک عوام کے سامنے نہیں آئی ہیں۔ اس آرڈیننس کے ذریعے نہ صرف سپریم کورٹ کے حکم نامے کو مسترد کر دیا گیا ہے بلکہ اس آرڈیننس میں تین ایسی دفعات شامل کی گئی ہیں، جن کی وجہ سے خود دہلی حکومت مکمل طور پر ختم ہو جاتی ہے ۔ آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی وزیر اپنے سیکرٹری کو حکم دیتا ہے تو سیکرٹری فیصلہ کرے گا کہ وزیر کا حکم قانونی طور پر درست ہے یا نہیں۔ آرڈیننس نے سیکرٹری کو یہ اختیار دیا ہے ۔ اگر سیکرٹری کو لگتا ہے کہ یہ حکم قانونی طور پر درست نہیں ہے تو وہ وزیر کا حکم ماننے سے انکار کر سکتا ہے ۔ یہ دنیا میں پہلی بار ہو رہا ہے کہ سیکرٹری کو وزیر کا باس بنادیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کی ایک شق کے تحت چیف سکریٹری کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ کابینہ کا کون سا فیصلہ قانونی ہے اور کون سا غیر قانونی جبکہ ریاستی کابینہ سپریم ہوتی ہے ۔ اگر چیف سکریٹری کو لگتا ہے کہ کابینہ کا فیصلہ غیر قانونی ہے تو وہ اسے لیفٹیننٹ گورنر کو بھیجے گا۔ اس میں لیفٹیننٹ گورنر کو کابینہ کے کسی بھی فیصلے کو پلٹنے کا اختیار دیا گیا ہے ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے اس آرڈیننس میں یہ بھی شرط ہے کہ دہلی حکومت کے ماتحت تمام کمیشن، قانونی اتھارٹیز اور بورڈ اب مرکزی حکومت ہی تشکیل دے گی۔ واضح رہے کہ دہلی جل بورڈ اب مرکزی حکومت بنائے گی، اس لیے اب مرکزی حکومت دہلی جل بورڈ کو چلائے گی۔ اسی طرح دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن، دہلی الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن اب مرکزی حکومت تشکیل دے گی۔ دہلی میں مختلف محکموں اور شعبوں سے متعلق 50 اور کمیشن ہیں اور اب ان کی تشکیل مرکزی حکومت کرے گی تو پھر دہلی حکومت کیا کرے گی؟ پھر الیکشن کیوں کرائے جاتے ہیں؟ یہ بہت خطرناک آرڈیننس ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مرکز کا یہ آرڈیننس اقتدار پر قبضہ کرنے کے لیے بے شرمی کے ساتھ لایا گیا ہے ۔ یہ آرڈیننس نہ صرف سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے فیصلے کو پلٹ دیتا ہے بلکہ حکومت کے کام کاج میں کئی رکاوٹیں بھی پیدا کرتا ہے اور روزمرہ کے کام کو تقریباً ناممکن بنا دیتا ہے ۔