سرینگر//انڈیا کی وزارت دفاع نے اعتراف کیا ہے کہ۹ مارچ کو پاکستان کی حدود میں گرنے والا میزائل حادثاتی طور پر انڈیا سے فائر ہوا تھا جس کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔انڈیا کی وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے ’’۹ مارچ کو معمول کی دیکھ بھال کے دوران ایک تکنیکی خرابی کے باعث میزائل حادثاتی طور پر فائر ہوگیا۔‘‘بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان کی اطلاعات کے مطابق میزائل پاکستانی علاقے میں گرا ہے اور اگرچہ یہ ’’حادثہ انتہائی افسوسناک ہے مگر ہمیں یہ جان کر اطمینان ہوا ہے کہ اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔‘‘یاد رہے کہ بدھ۹مارچ ۲۰۲۲ کی صبح پاکستان کے ضلع خانیوال کے قصبے میاں چنوں میں ایک غیرمتوقع واقعہ پیش آیا جس میں ایک انتہائی تیز رفتار شے اڑتی ہوئی مقامی رہائشی علاقے پر آ گری۔ ابتدائی اطلاعات سے پتہ چلا تھا کہ ایک پرائیویٹ جہاز علاقے میں آ گرا ہے۔بعد ازاں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر بابر افتخار نے ذرائع ابلاغ کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ انڈیا کی طرف سے بدھ کی رات ’اْڑتی ہوئی ایک تیز رفتار چیز‘ ضلع خانیوال کے علاقے میاں چنوں میں گری ہے جو غالباً ایک میزائل ہے لیکن یقینی طور یہ ’اَن۔آرمڈ‘ (جو بارود یا دھماکہ خیز مواد سے مسلح نہ ہو) تھا۔ترجمان نے بتایا ’ ’۹ مارچ کی شام۶ بجکر۴۳ پر پاکستان میں فضائی کارروائیوں کے پاک فضائیہ کے مرکز (ائیر ڈیفنس آپریشنز سینٹر) نے انڈین علاقے کے اندر سے ایک تیز رفتار چیز کی پرواز کرنے کا مشاہدہ کیا۔‘‘پاکستان کے فوجی ترجمان نے کہا ’’ابتدائی پرواز کے بعد اس اْڑتی ہوئی چیز نے اچانک پاکستانی علاقے کی طرف رْخ کر لیا اور پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور آخر کار (پاکستانی وقت کے مطابق) شام ۶بجکر۵۰ منٹ پر میاں چنوں کے قریب آ گری۔‘‘فوجی ترجمان نے انڈین کروزمیزائل ’براہموس‘ کا نام لے کر نشاندہی نہیں کی لیکن یہ بظاہر اسی میزائل نظام کا حوالہ تھا کیونکہ انڈین ہتھیاروں کی فہرست میں ’سوپر سانک کروز میزائل‘ سے کم ازکم مراد یہی لی جاتی ہے۔انڈیا کی تینوں مسلح افواج اس میزائل کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔