سرینگر//
جموں وکشمیر میں صنف نازک کے تئیں گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ایسے میں گزشتہ۳ برسوں کے دوران کشمیر کے پولیس تھانوں میں جہیز اور خواتین کے تئیں دیگر زیادتیوں کے۱۱ سو سے زائد معاملات درج ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وسطی کشمیر میں۲۸۰ کیسز کا اندراج ہوا ہے جبکہ ۴۶۵؍افراد کو خواتین کو ہراساں کرنے کی پاداش میں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔
ضلع سرینگر میں صنف نازک کو جہیز کے نام پر تنگ طلب اور ہراساں کرنے کی پاداش میں۱۹۹معاملات درج ہوئے ہیں جس میں۳۳۷؍افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔اسی طرح شمال کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں۱۸۳کیس درج ہوئے ہیں جس میں۲۳۴؍ افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہیں۔اسی طرح دیگر اضلاع میں بھی خواتین کے تئیں تشدد کے واقعات اضافہ ہی دیکھنے کو مل رہا ہے
قومی خاندانی بہبود و صحت محکمہ کے سروے رپورٹ کے مطابق یوٹی میں خواتین کے تئیں گھریلو تشدد کے معاملات میں۶فیصد سے زیادہ اضافہ درج کیا گیا ہے۔قومی کمیشن برائے خواتین کو گزشتہ۳برسوں کے دوران زیادتیوں کے۴۱۲ شکایات موصول ہوئیں ہیں،جن میں بیشتر معاملات جہیز اور عصمت ریزی کی کوششوں سے متعلق تھیں۔
سال ۲۰۲۰کمیشن کو۱۴۴‘سال ۲۰۲۱میں۱۵۷جبکہ رواں سال کے مارچ مہینے تک قومی کمیشن کو۳۲شکایات موصول ہوئیں ہیں۔
ایڈوکیٹ فضا فردوس کہتی ہیں کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران کورونا وبا نے متعدد افراد کو روزگار سے محروم کیا جس کے نتیجے میں بڑھتی آپسی تلخیاں بھی خواتین کے تئیں گھریلو تشدد کی وجہ بن گئیں۔گھریلو تشدد کی شکار خواتین کو انصاف فراہم کرنے کے لیے اگرچہ عدلیہ کے علاوہ چند ایک اضلاع میں وویمن پولیس اسٹیشن بھی موجود ہیں تاہم عدالتوں میں معاملات کے نپٹارے میں طوالت اور وویمن پولیس اسٹیشنز میں کیسوں کی بھرمار کی وجہ سے تشدد کی شکار خواتین کو وقت پر انصاف نہیں مل پارہا ہے جس وجہ سے میں گھریلو تشدد کی شکار اکثر خواتین رپورٹ درج کرنے سے ہچکچاہٹ محسوس کررہی ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ کشمیر میں بڑھتے گھریلو تشدد کے واقعات سماج کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔جموںکشمیر میں تنظیم نو قانون کے نفاذ کے بعد۴برس کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود وومنز کمیشن کا قیام عمل میں نہیں لیا گیا،جس کا براہ راست اثر گھریلو تشدد کی شکار ہو رہی خواتین پر پڑ رہا ہے۔
دفعہ۳۷۰کی منسوخی اور سٹیٹ کمیشن برائے خواتین کو زم کیے جانے کے بعد قومی کمیشن برائے خواتین نے سرینگر میں’مہیلا جن سنوائی‘کے نام سے اب تک صرف ایک پروگرام کا اہتمام کیا ہے۔