سرینگر/یکم جون (ویب ڈیسک)
سرینگر میں ایک سینئر فوجی افسر نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال گزشتہ چند سالوں میں کافی حد تک بہتر ہوئی ہے لیکن فوج کے واپس بیرکوں میں جانے کا ابھی وقت نہیں آیا ہے۔
چنار کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ(جی او سی)لیفٹیننٹ جنرل اے ڈی ایس اوجلا نے بدھ کو پی ٹی آئی ٹی وی کو ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ وادی میں سرگرم دہشت گردوں کی تعداد گزشتہ 34 سالوں میں سب سے کم ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل اوجلا نے کہا”ا نشاءاللہ، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ وقت مناسب نہیں ہے۔ ہمیں ابھی بھی بہت سی اچھی چیزیں ہوتی ہوئی دیکھنا ہیں اس سے پہلے کہ ہم فیصلہ کر سکیں۔ اسے جان بوجھ کر رہنے دو۔ میں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔ نہ ہی میں یہ کہوں گا کہ یہ غلط وقت ہے یا صحیح وقت“۔
جی او سی نے کہا کہ فوج حکومت کے منصوبوں میں صرف ایک آلہ ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کشمیر ترقی کرے، پھلے پھولے۔انہوں نے مزید کہا”ہم ریاستی انتظامیہ ‘ دوسری ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ ہم کوئی فیصلہ لینے سے قبل بہتر کشمیر کو دیکھ سکیں۔ یہ ایک قومی فیصلہ ہے اور اسے مناسب وقت پر لیا جائے گا“۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کشمیر کی آج کی صورتحال کا موازنہ اس وقت سے کیا جائے جب وہ تقریباً 30 سال قبل ایک نوجوان افسر کے طور پر وادی میں پہنچے تھے، لیفٹیننٹ جنرل اوجلا نے کہا کہ چیزیں اب اپنی جگہ پر آ چکی ہیں۔
جب ہم اس صورت حال پر نظر ڈالتے ہیں جب میں پہلی بار یہاں آیا تھا، چیزیں ابل رہی تھیں، انہیں کنٹرول کرنا تھا۔ آج، میں ایک خاص حد تک ایمانداری کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ گزشتہ 30 سالوں میں، اور خاص طور پر اگست 2019 کے بعد سے گزشتہ تین، ساڑھے تین سالوں میں، چیزیں صحیح جگہ پر آ گئی ہیں“۔
فوجی افسر نے کہا کہ کشمیر میں معمول اور امن بہت زیادہ قربانیوں اور سخت محنت کے بعد حاصل کیا گیا ہے۔ان کاکہنا تھا”میں خود ایک سپاہی ہونے کے ناطے سوچتا ہوں کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں سپاہیوں کی قربانیوں، اتنی ایجنسیوں کی قربانیوں، انتظامیہ، اس جگہ کی روزمرہ کی حرکیات میں شامل لوگوں نے فرق کیا ہے“۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک بتدریج عمل تھا جو پچھلے کئی سالوں سے جاری ہے اور اب بھی بہت کچھ حاصل کرنا باقی ہے۔
فوجی کمانڈرکاکہنا تھا”کم از کم، ہم صحیح راستے پر ہیں…. فوج جو کچھ بھی کرتی ہے یا جو کچھ بھی دوسری ایجنسیاں کرتی ہیں….یو ٹی انتظامیہ کے ترقیاتی کاموں نے بیانیہ کو بڑے پیمانے پر بدل دیا ہے۔ زمین پر بہت بڑی تبدیلی آئی ہے۔ ہر ڈومین، ہر طبقہ، ہر شعبے میں“۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا جنوبی کشمیر میں دہشت گردوں کی موجودگی تشویش کا باعث ہے، انہوں نے کہا کہ کچھ دہشت گردوں موجود ہیںہے لیکن ’چیلنج ان کو ختم کرنا ہے‘ تعداد کو مزید کم کرنا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل اوجلا نے کہا”میں نمبروں کی وضاحت نہیں کروں گا کیونکہ نمبر صحیح تصویر نہیں دیتے ہیں، لیکن یہ کہنا کافی ہے کہ ہم اس خاص پہلو کو کنٹرول کرنے میں کامیاب رہے ہیں اور ہم نے اسے ان نمبروں تک پہنچا دیا ہے جو بہت دور اور بہت کم ہیں“۔انہوں نے کہا، "لہذا، یہ ہر ایجنسی کے لیے بڑی ساکھ کا ایک پہلو ہونا چاہیے، اور یقیناً فوج اس سب میں اہم کردار ادا کرنے والی ہے۔”
بڑے واقعات کے دوران دہشت گردوں کی حملہ کرنے کی صلاحیت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، لیفٹیننٹ جنرل اوجلا نے کہا کہ اگرچہ جنگجوو¿ں کا حملہ کرنے کی جانب ایک جھکاو¿ ہے، سیکورٹی فورسز صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے بہترین شکل میں ہیں۔
ان کاکہنا تھا”امکان یقینی طور پر موجود ہے۔ یہاں تک کہ ایک فرد بھی بہت پریشانی پیدا کر سکتا ہے۔ لیکن ہر ایجنسی کی طرف سے جس طرح کی کوششیں، ہم آہنگی اور برتری قائم کی جا رہی ہے، اور فوج کے قدموں کے نقوش سب سے زیادہ ہیں، مجھے لگتا ہے کہ ہمارا صورتحال پر اچھا خاصہ کنٹرول ہے“۔
چنار کور کے جی او سی نے کہا”ہم جو کچھ بھی کر سکتے ہیں اور دوسروں کو آرام دہ بنانے کے لیے جو کچھ بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں، میرے خیال میں ہم اس وقت وادی کے اندر سلامتی کے مفادات کی دیکھ بھال کے لیے ایک بہترین شکل میں ہیں۔“