سرینگر//
سرینگر پولیس نے بٹہ مالو قتل کیس کو۲۴گھنٹوں کے اندر ہی حل کرکے مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔
ایس پی سائوتھ سٹی گورو سیکر وار نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران اس کیس کے سلسلے میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ۳۰مئی کو پولیس کو اطلاع ملی کی مومن آباد لین نمبر ۲میں ایک شخص بے ہوش پڑا ہوا ہے ۔
سیکر وار نے کہا کہ مقامی لوگوں نے اس شخص کو جی وی سی ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کو مردہ قرار دیا۔
ایس پی ساؤتھ کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں پولیس اسٹیشن بٹہ مالو میں ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئیں اوور پولیس کی ایک ٹیم جائے واردات پر پہنچ گئی۔
سیکر وار نے کہا کہ سی سی ٹی کیمروں کی فوٹیج، مقامی لوگوں کے ساتھ بات چیت اور دیگر تکنیکی طریقوں کی مدد سے کچھ مشکوک افراد کی نشاندہی کی گئی جن میں سے ایک کو پکڑ لیا گیا۔
ایس پی ساتھ نے کہا’’تفتیش کے دوران اس نے جرم قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس کو متاثرہ کی بیٹی کے ساتھ رابطہ تھا اور بیٹی کا باپ (متاثرہ) اس کے خلاف تھا‘‘۔ان کا کہنا تھا’’ملزم نے چار پانچ ماہ قبل ایک چاقو خریدا اور بدلہ لینے کے موقعے کی تلاش میں تھا‘‘۔
سیکر وار نے کہا’’کل شام کے وقت موقع پاکر ملزم نے متاثرہ کی گردن، سینے پر کئی حملے کئے جس سے اس کی موت واقع ہوگئی اور ملزم خود جائے موقع سے فرار ہوگیا‘‘۔
ایس پی ساؤتھ نے کہا کہ ملزم کے انکشاف پر ہم نے اس کی خون آلود قمیض جس پر متاثرہ کا خون تھا، خون آلود چاقو اور خون آلود ٹرائوزر بر آمد کیا جو اس نے الگ الگ جگہوں پر چھپائے ہوئے تھے ۔
دریں اثنا سرینگر پولیس کے ایک ترجمان نے کہا کہ وہ عدالت میں ایک درخواست دائر کریں گے تاکہ حملہ آور جو نابالغ ہے جرم کی گھناؤنی نوعیت کی وجہ سے اسے بالغ سمجھا جائے۔
’’بٹہ مالو میں کل دن کی روشنی میں قتل کے الزام میں گرفتار ایک نابالغ (نام چھپایا گیا) وہ متاثرہ کی بیٹی میں رومانوی دلچسپی رکھتا تھا۔ چونکہ اس کی عمر۱۶سال سے زیادہ ہے اور جرم گھناؤنا ہے‘اس لئے معزز عدالت میں درخواست دائر کی جائے گی کہ اسے جے جے ایکٹ۲۰۱۵کے سیکشن ۱۵ کے مطابق بالغ تصور کیا جائے۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔