سرینگر//
سٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی(ایس آئی اے) نے شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں کالعدم تنظیم جماعت اسلامی کی کروڑوں روپے مالیت کی مزید جائیدادوں کی نشاندہی کرکے انہیں منسلک کیا ہے۔
پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ سٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی سفارش پر ڈی ایم کپواڑہ کی طرف سے مطلع کئے جانے کے بعد پیر کے روز شمالی ضلع کپواڑہ میں ممنوعہ تنظیم جماعت اسلامی کی تین کروڑ روپے مالیت کی مزید جائیدادوں کی نشاندہی کرکے استعمال اور داخلے پر پابندی عائد کی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ علیحدگی پسندانہ سرگرمیوں کے لئے فنڈز کی دستیابی کو روکنے ، ملک دشمن عناصر اور ہندستان کی قومی سلامتی ، خو د مختیاری، سالمیت اور اتحاد کے دشمن دہشت گرد نیٹ ورکس کے ماحولیاتی نظام کو ختم کرنے کیلئے سرحدی ضلع کپواڑہ میں کالعدم تنظیم جماعت اسلامی کی ملکیت اور اس کے زیر قبضہ جائیدد کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، سیکشن۸؍اور مرکزی وزارت داخلہ کی نوٹیفکیشن زیر نمبر۱۴۰۱۷/۷/۲۰۱۹کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ضبط کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق ضبط شدہ جائیداد میں۲۰دکانوں پر مشتمل شاپنگ کمپلیکس اور اراضی ایک رقبضہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ آج کی کارروائی کے بعد سٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی نے ابھی تک جماعت اسلامی کی۵۷جائیدادوں کو قرق کیا ہے۔
توقع ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں سے جموں وکشمیر میں عسکریت پسندی کے فنڈنگ نیٹ ورک پر روک لگانے میں مدد ملے گی۔
یہاں یہ امر توجہ طلب ہے کہ سٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی نے جموں و کشمیر میں جماعت اسلامی کی تقریباً۱۸۸ جائیدادوں کی نشاندہی کی ہے جنہیں نوٹیفائی بھی کیا گیا اور مزید قانونی چارہ جوئی کیلئے کارروائی جاری ہے۔
بتادیں کہ اس حوالے سے بٹہ مالو پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر زیر نمبر۱۷/۲۰۱۹کے تحت کیس رجسٹر ہے۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی جموں و کشمیر کی قدیم سیاسی و سماجی تنظیم ہے جس کی بنیاد۱۹۵۱میں ڈالی گئی ہے۔ نوے کی دہائی میں جموں و کشمیر میں مسلح شورش برپا ہونے سے قبل جماعت اسلامی ہند نواز انتخابی عمل کا حصہ رہی ہے اور متعدد مواقع پر جماعت اسلامی کے کئی ارکان ریاستی اسمبلی کیلئے منتخب بھی ہوئے ہیں۔
ایک وقت اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پانچ ممبران رہے ہیں جبکہ جماعت کے سرکردہ لیڈر مرحوم سید علی شاہ گیلانی متعدد بار شمالی کشمیر کے سوپور حلقہ انتخاب سے الیکشن جیت گئے ہیں۔۱۹۸۷ کے اسمبلی انتخابات میں جماعت اسلامی ، مسلم متحدہ محاذ کی اہم ترین اکائی تھی۔ ان انتخابات کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ ان میں بھاری پیمانے پر دھاندلیاں کی گئیں اور اسی کے دو سال بعد کشمیر میں مسلح تحریک شروع ہونے کی بنیادی وجہ مانا جارہا ہے۔
کشمیر میں مسلح شورش شروع ہونے کے بعد جماعت اسلامی نے علیحدگی پسند خیمہ جوائن کیا اور الیکشن سیاست سے نہ صرف دوری اختیار کی بلکہ اس کے خلاف ایک مہم بھی شروع کی۔ جماعت اسلامی پر ماضی میں بھی کئی بار پابندی عائد کی گئی ہے۔
جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے جماعت اسلامی کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک طویل رپورٹ پیش کی تھی۔