نئی دہلی// نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے تمام ریاستی حکومتوں بالخصوص سرحدی ریاستوں کی حکومتوں سے بارڈر سیکورٹی فورس کے تئیں ہمدردانہ اور حساس رویہ اپنانے کی اپیل کی ہے ۔
مسٹر دھنکھڑ بدھ کو یہاں بارڈر سیکورٹی فورس کی 20ویں انویسٹیچر تقریب میں رستم جی میموریل لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ بی ایس ایف کے جوانوں کو ملک کی طویل اور پیچیدہ سرحدوں کی حفاظت میں بڑے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، اس لیے تمام ریاستی حکومتوں کو فورس کے حوالے سے ہر طرح کے مثبت قدم اٹھانے چاہئیں اور اپنے نظام کو حساس بنانا چاہیے تاکہ جوانوں کے حوصلے بلند رہیں۔
انہوں نے سرحدی علاقوں کے شہریوں سے بھی جوانوں کا ساتھ دینے کی اپیل کی۔ انہوں نے بی ایس ایف کی طرف سے اسمگلروں سے پکڑے گئے مویشیوں کی دیکھ بھال کے لیے ایک طریقہ کار قائم کرنے کا بھی مشورہ دیا۔
تقریب میں فورس کے پینتیس اہلکاروں کو اعزازات سے نوازا گیا، جن میں 2 پولیس میڈلز برائے بہادری اور 33 پولیس میڈلز بہترین خدمات پر شامل تھے ۔
مسٹر دھنکھر نے بی ایس ایف کے جوانوں کی خدمت کے لیے ان کی لگن کی تعریف کی اور کہا کہ وہ مثالی عزم اور قوم پرستی کا مظاہرہ کرتے ہیں جس کی تقلید تمام ہم وطنوں کو کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس ایف کے بہادر مرد اور خواتین قوم کی خدمت میں ہمت، بہادری اور سپردگی کی مثال ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے بی ایس ایف کے جوانوں کے ‘کبھی نہ ہارنے والے جذبہ’ کی ستائش کی جو صحرائے تھار، کچھ کے رن، برف پوش پہاڑوں اور شمال مشرق کے گھنے جنگلات جیسے مشکل جغرافیائی حالات میں بھی ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ انہوں نے بی ایس ایف جوانوں کے اہل خانہ سے بھی اظہار تشکر کیا کہ جنہوں نے بہت سی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے حوصلہ بلند رکھا۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان مسلسل ترقی کی راہ پر آگے بڑھ رہا ہے اور ہماری محفوظ سرحدیں اس پیش رفت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
مسٹر کے ایف رستم جی کو کرشماتی شخصیت قرار دیتے ہوئے مسٹر دھنکھڑ نے کہا کہ انہوں نے نہ صرف بی ایس ایف قائم کی بلکہ ہندوستان کے عدالتی نظام میں مفاد عامہ کی عرضی یعنی پی آئی ایل کی بھی مضبوط بنیاد رکھی۔ ان کی رہنمائی میں بی ایس ایف ایک جدید، نظم و ضبط اور قابل فورس کے طور پر قائم ہوئی۔