دنیا رکتی نہیں ہے… کسی کے روکے نہیں رکتی ہے‘ یہ چلتی ہی جاتی ہے… جو رک گیا ‘ وہ پیچھے رہ گیا اور دنیا آگے چلی جاتی ہے… چین نے پاکستان سے دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے کشمیر میں جی ۲۰ کے ٹورازم ورکنگ گروپ کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا … کچھ ایک دو ممالک نے بھی ایسا ہی کیا ‘ پاکستان سے دوستی کی وجہ سے کیا … لیکن … لیکن سرینگر میں اجلاس جاری ہے اور کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے… چین یا کسی اور ملک کی عدم شرکت کی وجہ سے یہ نہیں رکا … بالکل بھی نہیں رکا… اگر یہ رک جاتا ‘ اگر چین یا کسی اور ملک کی عدم شمولیت کی وجہ سے اجلاس میں خلل پڑتا ‘ یہ رک جاتا ‘ ملتوی ہو تا ‘ منسوخ ہو جاتا تو… تو بات سمجھ میں آتی … لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا اور… اور اس لئے نہیں ہوا کہ دنیا کسی کے روکنے سے نہیں رکتی ہے… بالکل بھی نہیں ہے… لیکن پاکستان کا کیا کیجئے گا کہ وہ ۷۵ سال پہلے جہاں تھاوہیں آج بھی ہے… اس کی سوچ کشمیر کے حوالے سے ۱۹۴۷ میں جہاں تھی آج بھی وہیں ہے… رکی پڑی ہے‘حرکت نہ ہونے کی وجہ سے اب اس کی اس سوچ میں زنگ لگ گیا ہے‘ یہ اب کسی کام کی نہیں رہی ہے… بالکل بھی نہیں ہے… پاکستان کشمیر کے حوالے رک گیا ہے لیکن… لیکن کشمیر نہیں … کشمیر چل رہا ہے‘ آگے بڑھ رہا ہے… ماضی کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ رہا ہے اور…اور اس لئے بڑھ رہا ہے کیونکہ اس کی سمجھ میں یہ بات آگئی ہے کہ کسی کے رکنے سے دنیا نہیں رکتی ہے… بالکل بھی نہیں رکتی ہے ۔ پاکستان سرینگر میں جی ۲۰؍ اجلاس میں چین اور کچھ ایک ممالک کی عدم شرکت کو اپنی کامیابی قرار دے رہا ہے… لیکن… لیکن یہ کیسی کامیابی ہے جس سے پاکستان کچھ حاصل نہیں کر سکتا ہے… کشمیر کے حوالے سے اس کے جو عزائم ہیں…مکروہ عزائم ہیں‘اس کے جو اہداف ہیں ‘ان اہداف کو حاصل کرنے میں کیا چین کی سرینگر جی ۲۰ ؍اجلاس میں عدم شرکت کسی بھی طرح معاون ثابت ہو سکتی ہے… جواب آب بھی جانتے ہیں اور ہم بھی ۔لیکن خطا پاکستان کی بھی نہیں ہے کہ… کہ وہ ایسی ہی چھوٹی چھوٹی باتوں سے خوش ہوتا ہے… خود کو تسلی دیتا ہے ‘شاباشی دیتا ہے اور… اور یہ تسلی ‘یہ شاباشی وہ خود کو گزشتہ ۷۵ برسوں سے دیتا آیا ہے اور… اورآئندہ ۷۵ برس بھی دیتا رہے گا… اور اس لئے دیتا رہے گا کیونکہ اس کی سوچ اور سوچنے کی صلاحیت دونوں کو زنگ لگ گیا ہے ۔ ہے نا؟