سرینگر/۲۳ مئی
مرکزی وزیر سیاحت جی کے ریڈی نے منگل کو یہاں کہا کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے، اور پاکستان کو اس پر بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے اور اسے اپنے لوگوں کی طرف توجہ دینی چاہیے۔
یہاں شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سنٹر (ایس کے آئی سی سی) میں جی۰۲ٹورازم ورکنگ گروپ کی تیسری میٹنگ کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ریڈی نے کہا کہ پاکستان ایک بحران سے لڑ رہا ہے اور اسے اپنی حالت زار پر توجہ دینی چاہیے۔
ریڈی نے کہا”ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں اپنے لوگوں کے فائدے کےلئے کرتے ہیں۔ پاکستان کون ہے جو کچھ کہے۔ اس کا کیا حق ہے؟ جموںکشمیر آزادی کے بعد سے ہندوستان کا حصہ رہا ہے۔ یہ ہماری سرزمین ہے، یہ ہمارے لوگ ہیں اور اس کے لیے ہزاروں لوگوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔ پاکستان کون ہے جو کچھ کہے۔“
مرکزی وزیر نے کہا”پاکستان اپنی طرف توجہ دے اور اپنے عوام کی بہتری کے لیے کچھ کرے۔ انہیں روزگار‘ خوراک مہیا کرو…. تم ہمارے بارے میں کیوں بات کر رہے ہو؟ تمہارا کوئی حق نہیں ہے۔ پاکستان ایک بحران سے لڑ رہا ہے، لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، انہیں چاول یا گیس نہیں ملتی، اس لیے اسے وہاں توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔“انہوں نے زور دے کر کہا کہ جموں کشمیر کے لوگ خوش ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکز ان کےلئے سب کچھ کر رہا ہے اور مستقبل میں بھی کرتا رہے گا۔
ریڈی کا مزید کہنا تھا”پاکستان کی باتوں کو اہمیت دینے کی ضرورت نہیں۔ پاکستان ختم ہو گیا۔ ہمیں پاکستان کے بارے میں سوچنے کی ضرورت نہیں۔ ہمیں جموں کشمیر کے لوگوں کے بارے میں سوچنا ہوگا“۔
سیاحت پر مرکز کے اقدامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ریڈی نے کہا کہ ہندوستان جموں و کشمیر، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ جیسی مشہور سیاحتی ریاستوں میں سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال کرنے کےلئے سیاحتی سربراہی اجلاس منعقد کرے گا۔ان کاکہنا تھا”ہمیں ہندوستان کو عالمی سطح پر نمبر ایک منزل کے طور پر پیش کرنا ہے۔ نجی سرمایہ کاری ضروری ہے اور اس کے بغیر اتنی بڑی آبادی اور لاکھوں مقامات پر مشتمل ہندوستان جیسا بڑا ملک سیاحت کو نہیں بڑھا سکتا“۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت چاہتی ہے کہ دنیا بھر سے لوگ آئیں اور سیاحتی مقامات پر سرمایہ کاری کریں تاکہ انہیں عالمی معیار کا بنایا جا سکے۔
یہاں جاری جی ٹونٹی میٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے ریڈی نے کہا کہ اس طرح کے اجلاس تمام ریاستوں کے دارالحکومتوں میں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی صدارت میں۵۶شہروں میں۲۵۰ میٹنگیں ہوں گی۔
مرکزی وزیر کاکہنا تھا”اس اجلاس کو سرینگر میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جو ایک تاریخی شہر ہے۔ تاہم کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنی پڑیں کیونکہ اتنے سالوں بعد یہاں ایسا واقعہ رونما ہو رہا ہے۔ جموں و کشمیر نے بہت سے واقعات دیکھے ہیں، جموں و کشمیر میں مختلف مسائل تھے، لیکن اب یہاں کا ماحول بہت اچھا ہے“۔
ریڈی نے کہا”لوگ جموں کشمیرمیں ترقی چاہتے ہیں، وہ بنیادی ڈھانچہ چاہتے ہیں، باقی ہندوستان کے برابر روزگار پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ جموں و کشمیر کے عام لوگ یہی امید اور توقع رکھتے ہیں۔ اسی لیے ہم پی ایم مودی کے وڑن کے تحت جموں و کشمیر کو ترقی کی راہ پر گامزن کر رہے ہیں“ ۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ میٹنگ میں جموں و کشمیر کی جی ڈی پی میں سیاحت کی شراکت کو دوگنا کرنے کےلئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر غور کیا جائے گا۔
ریڈی نے کہا”گزشتہ سال، سیاحت نے جموں کشمیر کی جی ڈی پی میں سات فیصد حصہ ڈالا۔ اس سال اسے پندرہ فیصد تک کیسے لے جایا جائے اور روزگار کے مواقع کیسے بڑھائے جائیں، اس میٹنگ میں اس پر بات ہوگی۔جی ٹونٹی اجلاس سے نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ پورے ملک کو فائدہ پہنچے گا“۔
مرکزی وزیر نے میٹنگ میں تعاون کرنے پر جموں و کشمیر کے عوام اور حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے وقتوں میں سرینگر نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کے لیے نمبر ایک مقام بن جائے گا اور ہم جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ مل کر اس کےلئے کام کریں گے۔
پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی کے اس تبصرہ پر کہ بی جے پی نے جی ٹونٹی اجلاس کو ہائی جیک کر لیا ہے، ریڈی نے کہا کہ کچھ اپوزیشن جماعتیں مرکز کے زیر انتظام علاقے میں امن نہیں چاہتیں۔
ریڈی نے کہا”آج آزادی کے بعد پہلی بار ترقیاتی کام تیز رفتاری سے ہو رہے ہیں۔ اس لیے میں اپوزیشن جماعتوں سے حمایت کی اپیل کرتا ہوں، اور اگر آپ حمایت نہیں کر سکتے تو خاموشی سے گھر بیٹھیں اور رکاوٹ نہ بنیں۔“
مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ کوئی بھی جموں و کشمیر کو باقی ہندوستان سے الگ نہیں کر سکتا، اور اپوزیشن جماعتوں پر یو ٹی کے لوگوں کی توہین کرنے کا الزام لگایا۔انہوں نے کہا”ہم مل کر جموں و کشمیر کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔ آپ کو جموں و کشمیر یا اس کے لوگوں کی توہین نہیں کرنی چاہیے۔ وہ (اپوزیشن پارٹیاں) یہاں امن و امان کا مسئلہ، دہشت گردی کے مسائل، ہرتال، اے کے۴۷اور آر ڈی ایکس میں ملوث لوگ چاہتے ہیں۔ وہ امن نہیں چاہتے“۔
ریڈی نے مزید کہا کہ حکومت کی ترجیح امن ہے اور وہ دہشت گردی کے معاملے پر صفر برداشت کے ساتھ کام کرے گی۔