اگر اُن لوگوں کو… معزز مہمانوںکو پتہ چلے گا کہ ان کی آمد کیلئے اپنے شہر خستہ میں کیا کیا تیاریاں ہو رہی ہیں تو… تو ہمیں یقین ہے کہ ان کا دماغ خراب ہو جائیگا اور… اور وہ سب کے سب آسمان پر اڑنے لگیں گے… خود کو پتہ نہیں کیا کیا سمجھیں گے یا سمجھنے لگیں گے ۔وہ کیا ہے کہ یہ جی ۲۰ کا کوئی پہلا اجلا س نہیں ہے… یقینا آخر ی بھی نہیں ہے اور… اور یہ بھی کہ یہ سربراہی اجلاس نہیں ہے کہ… کہ سربراہی اجلاس … جس میں جی ۲۰ کے رکن ممالک کے سربراہان شریک ہوں گے… کہیں اور ہو گا‘ کشمیر میں نہیںہو گا ۔ یہ ایک گروپ اجلاس ہے‘جو اپنے کشمیر میں ہو رہا ہے… سرینگر میں ہو رہا ہے… اور اس سے پہلے بھی اس نوعیت کے اجلاس ہو ئے ہیں… اور آئندہ بھی ہو ں گے … یہ پہلے بھی ہو ئے ہیں اور مستقبل میں بھی ہوںگے… لیکن جو پہلے نہیں ہوا ہے… اب تک نہیں ہوا ہے وہ … وہ تیاریاں ہیں جو اپنے شہر خستہ میں ہو رہی ہیں… سرینگر میں ہو رہی ہیں… یوں سمجھ لیجئے کہ سرینگر کی کایا پلٹ ہو رہی ہے… اور صرف اس لئے ہو رہی ہے کہ ۲۲ سے ۲۵ مئی تک یہاں کچھ لوگ آ رہے ہیں… یہ لوگ… معزز لوگ اس سے پہلے کئی دوسرے ممالک میں بھی گئے ہوں گے …لیکن ان کی آمد کیلئے اُن شہروں میں یہ سب کچھ نہیں ہوا ہوگا جو کچھ اپنے شہر خستہ میں ہو رہا ہے… یہاں کیا جارہا ہے ۔نہیں صاحب !آپ غلط سمجھ رہے ہیں اور… اور سو فیصد سمجھ رہے ہیں… ہمیں اس سب پر کوئی اعتراض نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… بلکہ ہم صرف اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ … کہ ہمارے شہر میں جو ہو رہا ہے وہ اس لئے ہو رہا ہے کہ… کہ ہمارا شہر ان مہمانوں…معزز مہمانوں کیلئے لائق نہیں تھا … اس کی اتنی اوقات نہیں تھی کہ … کہ یہ جی ۲۰ ممالک کے معزز مہمانوں کا استقبال کرے… یہ جو کام ہورہا ہے… اپنے شہر میں ہو رہا ہے… وہ اس لئے ہو رہا ہے تاکہ… تاکہ اپنے اس شہر… اس شہر خستہ کو ان معزز مہمانوں کے لائق بنایا جائے … اس کی اوقات اتنی بڑھا ئی جائے تاکہ… تاکہ یہ ان معزز مہمانوں کا استقبال کرے … یا استقبال کرنے کے لائق ہو جائے اور …اور بھلا اس پر کسی کو کیا اعتراض ہو سکتا ہے… ہمیں بھی نہیں ہے… کوئی اعتراض نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔ ہے نا؟