جمعہ, مئی 9, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

پوست کی کاشت تباہ کرنے کا فرسودہ طریقہ 

منشیات کابڑھتا استعمال، ہم سب کی ناکامی کا شاخسانہ

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-05-20
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے محکمہ ایکسائز نے اب کی بار بھی پوست کی کاشت تباہ کردی اور اپنے اس روایتی کارنامے کو فخریہ انداز میں میڈیا کی وساطت سے پیش کیا۔ روایت کی اصطلاح اس لئے کہ یہ طریقہ کار ایک مدت سے جاری ہے ،مختلف محکموں کے اہلکاروں پر مشتمل ٹیمیں تشکیل دی جاتی ہیں جو موقعہ پر جاکر پوست کی کاشت کو تباہ کرکے چلی جاتی ہیں۔
بار بار کی نشاندہی کے باوجود حکومت کے یہ ادارے اپنی بے ثمرہ روایتی طریقہ کار پر بضد ہیں جبکہ جو لوگ بحیثیت کاشت کار اس دہندہ سے منسلک ہیں اپنی اس سیاہ کاری اور حرام کی کاشت سے باز نہیں آرہے ہیں۔ اپریل سے اب تک دعویٰ کیاجارہاہے کہ ایک ہزار کنال پر کاشت کی پوست کو تباہ کردیاگیا ۔ ظاہر ہے یہ ساری اراضی کسی ایک فرد واحد کی ملکیت نہیں بلکہ جنوبی کشمیر کے مخصوص چار ضلعوں کے ان رہائشوں کی ملکیت ہے جو بھنگ کی کاشت کے عادی بن چکے ہیں۔
یہ طریقہ بے ثمرہ اس اعتبار سے کہ جن زمینوں پر بھنگ کی کاشت تباہ کی جارہی ہے وہ کوئی عبرت حاصل نہیں کررہے ہیں اور نہ کاشت سے باز آرہے ہیں ۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ کاشت کرنے والے زمینداروںکے خلاف کوئی سخت ترین قانونی کارروائی نہیں کی جارہی ہے اور نہ ہی اُس اراضی کو ضبط کیاجارہاہے جس اراضی کو بھنگ کی کاشت کے دائرے میں لایاجارہاہے۔معلوم نہیں کہ سنجیدہ عوامی حلقوں کے اس مسلسل اصرار اور مطالبے کہ جس اراضی پر بھنگ کی کاشت پائی جائے نہ صرف اُس اراضی کو کچھ مدت کیلئے بحق سرکار ضبط کرلیاجائے بلکہ اس زمین کی ملکیت رکھنے والوں کو بھی جیل میں ڈالدیا جائے۔ لیکن معلوم نہیں کہ کیوں حکومت، چاہئے سابق حکومتیں رہی ہیں یا آج کی ایڈمنسٹریشن کیوں سماج کے ان مجرموں اور بدخواہوں کے تئیں نرم گوشہ رکھتی ہے اور بھنگ کی کاشت تباہ کرنے پر اکتفا کرکے اس کے ادارے خاموش ہوجاتے ہیں۔
مقامی طور پر بھنگ ، چرس ، فکی وغیرہ دستیاب ہے اس بارے میں کوئی دو رائے نہیں لیکن سرحدوں  کے راستے بھی مختلف نوعیت کی نشہ آور اشیاء کی سمگلنگ کا سلسلہ جاری ہے ۔ اگر چہ اس دھندہ سے وابستہ یا ملوث افراد اور گروہوں کی سرکوبی بغیر کسی روک ٹوک کے جاری ہے اور پکڑ دھکڑ بھی ہورہی ہے لیکن جوں جوں دوا کی مرض بڑھتا ہی جارہا ہے کے مصداق یہ وباء اب کشمیر کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے اور نوجوان طبقہ نشانے پر ہے۔ فی الوقت کتنے لوگ اس لعنت میں مبتلا ہوچکے ہیںکے بارے میں مستند اعداد وشمار دستیاب نہیں لیکن محتاط اندازوں کے مطابق یہ چھ لاکھ سے تجاوز کرچکے ہیں۔
چرس، افیون، ہیروئن ہی ایسے نشہ آور نہیںبلکہ ملک کی بعض ادویات ساز کمپنیوں کی ادویات کو بھی بطور نشہ کے استعمال میںلانے کے معاملات سامنے آرہے ہیں۔ اس سیاہ دھندہ سے وابستہ کچھ منظم گروہ پورے کشمیرمیںسرگرم ہیں جنہوںنے نشہ آور اشیا کی سپلائی اور تقسیم کا ایک منظم جال بچھانے میںکامیابی حاصل کرلی ہے ۔ ان گروہ کے نشانے پر تعلیمی ادارے ، ہسپتال، پارکیں، تفریحی مقامات، آئس پارلرس، اور کچھ دوسرے بظاہر نظر نہ آنے والے کاروباری بھی ہیں۔
اگر چہ پولیس اور دیگر ادارے اس سمت میں متحرک اور فعال کردار اداکررہے ہیں لیکن سو فیصد نتائج کا حصول ناممکن کیوں بنا ہواہے اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ سماجی سطح پر اس بدعت کے خلاف ابھی تک کوئی جاندار اور منظم تحریک برپا نہیں، جو والدین اپنے بچوں کے حوالوںسے متاثر ہوئے ہیں وہ مختلف سماجی معاشرتی وجوہات کی بناء پر سامنے نہیں آرہے ہیں بلکہ اپنے بچوں کی اس حرکت کو چھپانے کی ہر  ممکن کوشش کررہے ہیں۔ یہ انسداد نشہ مہم کی جزوی ناکامی کی اہم ترین اور سب سے بری وجہ ہے، ناکامی کی ایک اور وجہ یہ بھی تصور کی جارہی ہے کہ کشمیرمیں مطلوبہ تعداد میں ڈی ایڈکشن مراکز کی خدمات دستیاب نہیں ہے حالانکہ درجنوں نہیں بلکہ سینکڑوں کی تعداد میں کشمیرمیں این جی اوز موجود ہیں لیکن سارے رضاکار ادارے انسداد نشہ مہم سے وابستہ نہیں!
جن سرحدی راستوں سے منشیات کی سمگلنگ ہورہی ہیں ان سرحدی راستوں کی چوکسی مستعد نہیں ، اگر ہوتی تواس حجم میں منشیات وارد ِ کشمیر نہیں ہوتی، یہ کہنا کہ منشیات کی سمگلنگ کیلئے اب ڈرون کا استعمال کیاجارہاہے سو فیصد قابل اعتماد دعویٰ نہیں، منشیات کی بڑی مقدار سرحدی راستوں سے سمگل کی جارہی ہے۔ اس کیلئے نہ صرف جموں وکشمیر کنٹرول لائن کو بطور راہداری استعمال کیا جارہاہے بلکہ جموں میں بین الاقوامی سرحد ، پنجاب، گجرات اور مہاراشٹر کی سرحدوں اور آبی راستوں کو بھی بروئے کار لایاجارہاہے۔اس تعلق سے وہ سارے اعداد وشمارات گواہ ہیں جو اب تک سامنے آئے ہیں اور جن میں دعویٰ کیاجاتارہاہے کہ اربوں روپے مالیت کی منشیات کو ضبط کرنے میںکامیابی حاصل کی گئی ہے۔
ان شواہد اور راستوں کی نشاندہی کے باوجود بڑی مقدار اور حجم میںمنشیات کی سمگلنگ جاری ہے۔ یہ ایک تشویشناک معاملہ ہے۔ نہ صرف جموںوکشمیر اور پنجاب کے نوجوان منشیات کے ڈانوں اور منظم گروہوں کے رڈار پر ہیں بلکہ سمگل شدہ منشیات کا ایک بڑا حصہ ملک کی دوسری ریاستوں میں بھی سمگل کیاجارہا ہے اور ان علاقوں کی نوجوان پود بھی اس لعنت میں مبتلا ہوتی جارہی ہے۔
یہ صورتحال اس وجہ سے بھی باعث فکر مندی اور پُر تشویش ہے کہ اس وباء کی لپیٹ میں آنے والے نوجوان نہ صرف اپنا ہوش وحواس کھو بیٹھتے ہیں بلکہ اپنی توانائی ، صلاحیت اور ذہانت سے بھی محروم ہوکر ملک کی بحیثیت مجموعی وحدت اور سلامتی کیلئے بھی خطرہ بن سکتے ہیں۔ نشہ کی بڑھتی لت متاثرہ شخص کو کسی بھی مجرمانہ راستے کی طرف دھکیل سکتی ہے جس کے نتیجہ میں گھروں اور بستیوں کا امن وسکون بھی غارت ہوسکتا ہے۔
حکومت، اس کے اداروں، سماج ، سول سوسائٹی اور دوسرے متعلقہ لوگوں سے یہی توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ اس دلخراش اور روح فرسا منظرنامے کو کسی بھی طرح کی سیاسی عینک سے دیکھنے، پرکھنے کی  بجائے ملکی وحدت ،سلامتی ، بقاء ، نوجوان نسل کی صحت وتوانائی کے تحفظ کی مخصوص عینک سے دیکھنے اور اس کا حل تلاش کرنے کی طرف توجہ دے تاکہ اس لعنت کا خاتمہ جلد از جلد ممکن اور یقینی بنایا جاسکے۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

جی ۲۰؍ اور شہر خستہ کی اوقات 

Next Post

ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں سے منسلک 3 افراد کو پھانسی دے دی گئی

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
سعودی عرب سفارتی مذاکرات کی بحالی چاہتا ہے، ایران کا دعویٰ

ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں سے منسلک 3 افراد کو پھانسی دے دی گئی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.