سرینگر//
وادی کشمیر میں اسٹرا بری پھل پودوں سے اتارنے کا کام شروع ہوا ہے تاہم اس سے وابستہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ امسال بارش کی وجہ سے پیدوار کو قریب ۳۰فیصد نقصان پہنچا ہے ۔
اسٹرا بیری وادی میں موسم سرما کے اختتام کے بعد تیار ہونے والا پہلا پھل ہے ۔ پودوں سے اتارنے کے بعد یہ پھل صرف تین یا چار دنوں تک ہی تازہ رہ سکتا ہے اور اس پھل کو بھی ملک کی مختلف منڈیوں میں سپلائی کیا جاتا ہے ۔
سرینگر کے مضافاتی علاقہ گوسو کھمبر جہاں اس وقت کاشتکار یہ پھل اتارنے کے کام میں انتہائی مصروف ہیں‘ سے تعلق رکھنے والے کاشتکار منظور احمد نے یو این آئی کو بتایا کہ امسال بارشوں کی وجہ سے اس پھل کی پیدا وار کو۳۰فیصد نقصان پہنچا ہے ۔
احمد نے کہا’’امسال اسٹرا بیری کی پیدوار کافی زبردست ہوتی لیکن بارشوں کی وجہ سے پھل کو کافی نقصان پہنچا‘‘۔
گوسو کھمبر میں قریب ایک ہزار کاشتکار اسٹرا بری کاشتکاری سے وابستہ ہیں اس علاقے میں سیب کے باغات بھی ہیں لیکن وہ لوگوں کا دوسرا ذریعہ معاش ہے ۔احمد نے کہا کہ امسال بارشوں سے نقصان پہنچے کے باوجود بھی فصل اچھی ہے جس سے کاشتکار مطمئن نظر آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسٹرا بیری پھل کو روز شام کو پانی کے ہلکے چھرکائو کی ضرورت ہوتی ہے لیکن امسال جو مئی میں تیز بارشیں ہوئیں ان سے پھل کو نقصان پہنچا۔
کاشتکار کا کہنا تھا کہ ہم عام طور پر اس فصل کو بچانے کیلئے اس کے چھوٹے باغیچوں میں پانی ڈالتے ہیں۔
شمالی کشمیر کے ٹنگمرگ علاقے اور جنوبی کشمیر کے بعض علاقوں میں میں بھی اسٹرا بیری کی کاشتکاری کی جاتی ہے تاہم گوسو کھمبر بڑے پیمانے پر اس فصل کی کاشتکاری کی جاتی ہے اور اس علاقے کا اسٹرا بری معیاری اور سب سے زیادہ ذائقہ دار بھی مانا جاتا ہے ۔
احمد کا کہنا ہے کہ گوسو سے ہر روز کم سے کم ۲ہزار کلو اسٹرا بری مارکیٹ میں سپلائی کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم عام طور پر مال براہ راست منڈی بھیجتے ہیں جبکہ کچھ بیوپاری ہمارے پاس آکر مال خریدتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئس کریم فیکٹری، بیکری شاپ اور جوس فیکٹری مالکان زیادہ تر ہم سے یہ پھل خریدتے ہیں۔انہوں نے حکومت سے ان کے حق میں ایک اسکیم کے اعلان کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی مدد سے اس پھل کی پیداوار میں کافی اضافہ ہوسکتا ہے جس سے وادی میں روزگار کے موقعے بڑھ سکتے ہیں۔