جموں//
جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) دلباغ سنگھ نے بدھ کو کہا کہ راجوری اور پونچھ کے جنگل کنٹرول لائن کے قریب ہیں اور یہ علاقہ دشوار گزار علاقہ ہے جب کہ حالیہ حملوں‘جن میں دس فوجی مارے گئے‘ کے ذمہ داروں کا سراغ لگانے کی کوششیں جاری ہیں۔
ڈی جی پی سنگھ نے یہ بھی کہا کہ سری نگر میں جی ۲۰ میٹنگ جموں و کشمیر میں پرامن ماحول کا نتیجہ ہے کیونکہ اسکولوں کی بندش اور ہڑتالیں اب تاریخ بن چکی ہیں۔
جموں کے ضلع رامبن میں ایک تقریب کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ڈی جی پی سنگھ نے کہا’’ پولیس نے سیکورٹی فورسز کے ساتھ مل کر راجوری اور پونچھ سیکٹروں سے اس طرف دراندازی کرنے والے کئی دراندازوں کو مار گرایا ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ راجوری اور پونچھ میں حالیہ حملے جس گروپ نے دس فوجیوں کو ہلاک کیا وہ تازہ ہے یا کسی پرانے گروپ کا حصہ ہے۔ ان کا سراغ لگانے کی کوششیں جاری ہیں۔راجوری اور پونچھ کے جنگلاتی علاقے ایل او سی کے قریب ہیں اور وہاں دشوار گزار علاقہ ہے‘‘۔
ڈی جی پی نے کہا کہ ہم گروپ کا سراغ لگائیں گے اور انہیں جلد ختم کر دیں گے۔ انہوںنے کہا کہ درانداز سرحد پار سے آکر پریشانی کو ہوا دے رہے ہیں۔ وہ ہتھیاروں اور منشیات کی کھیپ کے ساتھ آتے ہیں لیکن ہم نے اس طرح کے بہت سے ماڈیولز کا پردہ فاش کیا ہے اور مختلف کارروائیوں میں بہت سے دراندازوں کو ہلاک کیا ہے۔
سنگھ نے کہا کہ پاکستان سے نوجوانوں کو منشیات کی طرف راغب کرنے کی کوششیں جاری ہیں جنہیں ڈرون کے ذریعے گرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا’’پولیس کے ساتھ ساتھ سیکورٹی فورسز بھی ایسی تمام کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے چوکس ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ بہت سے نوجوان منشیات کا شکار ہو چکے ہیں، پولیس نوجوانوں کو منشیات سے دور رکھنے کی پوری کوشش کر رہی ہے تاکہ وہ منشیات کے غلط راستے پر نہ چلیں۔
سری نگر میں منعقد ہونے والے آئندہ جی ۲۰ ایونٹ کے بارے میں ایک سوال پر، جموں و کشمیر کے پولیس سربراہ نے کہا کہ یہ تقریب پورے یو ٹی میں پرامن ماحول کا نتیجہ ہے۔ ان کاکہنا تھا’’اسمارٹ سٹی تیار کی جا رہی ہے اور بڑے پیمانے پر ترقی ہو رہی ہے۔ اسکولوں کی بندش، سڑکوں پر احتجاج، ہڑتال کی کالیں اور کاروبار کا نقصان اب ایک تاریخ ہے۔
ڈی جی پی نے کہا کہ جی ۲۰ بین الاقوامی سطح پر جموں و کشمیر کی سیاحتی صلاحیت کو فروغ دینے اور سیاحت کی صنعت کو ایک پرامن ماحول میں عالمی سطح پر فروغ دینے کا ایک موقع ہے۔