ترہگام/
پیپلز کانفرنس کے صدر‘سجاد لون نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں جب بھی اور اگر کبھی اسمبلی الیکشن ہوتے ہیں، تو نیشنل کانفرنس ‘بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی) کے پاس بھیک کا کٹورا لے کر جانے والی پہلی پارٹی ہوگی۔
بدھ کو ترہگام میں ورکروں کی ایک میٹنگ سے خطاب میں لون نے نیشنل کانفرنس کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ انتخابات کی صورت میں یہ وہ واحد پارٹی ہوگی جو بی جے پی کے پاس اپنے مطلب اور حقیر مقاصد کیلئے کشکول لے کر جائے گی اور کشمیریوں کی عزت ، وقار اور شناخت پر اْن سے سمجھوتہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے ماضی میں بھی بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا ہے اور مستقبل میں بھی اپنے ہی مفادات کے تحفظ کے لئے ان سے پینگیں بڑھائیں گے۔
پیپلز کانفرنس کے صدر نے جموں و کشمیر میں تعمیراتی ٹھیکیداروں کو درپیش خدشات کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دے کر کہا کہ وہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو خط لکھیں گے تاکہ ٹھیکیداروں کو سی آئی ڈی سے ذاتی تصدیق کے حوالے سے درپیش مسائل کو حل کیا جا سکے۔
لون نے استفسار کیا کہ کیا باپ یا بیٹے کو ان کے خاندان کے افراد کے اعمال کی سزا دینے کی کوئی قانونی حیثیت ہے ؟ یہ عمل انصاف اور انفرادی حقوق کے قانون کے خلاف بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں کہیں بھی ایسا قانون نہیں ہے جو کسی کو ان کے خاندان کے افراد کے اعمال کی سزا دیتا ہو۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو ٹھیکیداروں اور عام لوگوں کو درپیش ایسے مسائل پر گہری نظر رکھنی چاہیے۔ اس طرح کے طرز عمل فطری انصاف اور انفرادی حقوق کے قانون کے خلاف ہیں اور اسے جمہوری معاشرے میں روایت نہیں بنانا چاہئے۔
لون نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں گزشتہ دہائیوں میں انتقامی دور چل رہا تھا اور نیشنل کانفرنس حکومتوں میں جن لوگوں کو منفی طریقے سے آلہ کار کا لیبل لگائے گئے ان میں زیادہ تر لوگ بنیادی طور پر اپوزیشن جماعتوں کے سیاسی کارکن تھے اور انہیں اب ان کے سیاسی عقائد کی سزا نہیں دی جانی چاہیے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے جموں و کشمیر کے لوگوں کی خدمت کے لئے پارٹی کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پیپلز کانفرنس ہی واحد متبادل سیاسی جماعت ہے جو عوام کی بہبود و بہتری کیلئے اپنی کاوشوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کا مقصد حکمرانی اور قیادت کے حوالے سے ایک نیا تناظر فراہم کرنا ہے۔