سرینگر//
وسطی ضلع بڈگام کے قصبہ چاڑورہ سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ تعلیم یافتہ روبینہ تبسم گل، فروش تجارت پیشہ خاتون اور خواتین کیلئے ایک رول ماڈل ہونے پر فخر محسوس کر رہی ہیں۔
چاڑورہ کے دیو باغ گائوں میں پیدا ہونے والی روبینہ تبسم کی بارہویں جماعت پاس کرنے کے فوراً بعد شادی خانہ آبادی انجام دی گئی لیکن اس کے باوصف انہوں نے عزم مصمم اور عمل پیہم کے فارمولا پر عمل کرکے نہ صرف اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے شوق کو پورا کیا بلکہ تجارت کے زینوں کو بھی کامیابی سے طے کیا۔
روبینہ نے یو این آئی کے ساتھ گفتگو میں کہا’’بارہویں جماعت پاس کرنے کے فوراً بعد میری شادی ہوئی لیکن مستقبل میں کچھ کرنے کے جذبے کی موجیں میرے دل میں ہمیشہ موجزن رہیں جنہوں نے مجھے اپنی تعلیم جاری رکھنے کا حوصلہ دیا‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’میں ڈاکٹر بننا چاہتی تھی لیکن شاید یہ خدا کو منظور نہیں تھا، تعلیمی سفر جاری رکھنے میں میرے شوہر اور دیگر اہل خانہ نے میری حوصلہ افزائی کی جس کی وجہ سے ہی ممکن ہوسکا کہ میں نے گریجویشن کی ڈگری مکمل کی اور بعد میں اندار گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی (آئی جی این او یو) سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی‘‘۔
روبینہ نے اپنی کاروباری سرگرمیوں کی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا’’سال۲۰۰۶میں، میں نے جموں وکشمیر انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ (جے کے ای ڈی آئی) سے دس دنوں پر محیط کمرشل فلوریکلچر ٹریننگ کی۔اسی سال میں نے کٹ پھولوں کا کاروبار شروع کیا جس کیلئے میں نے گھر سے دو کلو میٹر دور ایک رقبہ اراضی کرایے پر لے لیا‘‘۔
کار و باری خاتون نے اپنے کاروبار کو مزید وسعت دینے کے لئے گرین ہائوس اور مختلف قسم کے پھول اگانے شروع کئے جس کیلئے انہیں بیرون وادی سے اعلیٰ قسم کے پودے لانے پڑے اور مزید زمین کرایہ پر لینا پڑی۔انہوں نے کہا’’ای ڈی آئی کی طرف سے ضروری جانکاری ملتی رہی جن پر عمل کرکے میں نے اپنا منصوبہ جاری رکھا‘‘۔
روبینہ کا کہنا تھا ’’ بعد میں میں نے کٹ پھول اگانے کیلئے چاڑورہ میں مزید زمین کرایے پر لے لی اور اس کے ساتھ ساتھ لیوینڈر اور گلاب کے خوشبو دار پھولوں کیلئے نرسری بنائی‘‘۔انہوں نے کہا کہ بعد ازاں میں نے آری گام علاقے میں ڈھائی سو کنال زمین کرایے پر لے لئے جس پر مختلف قسموں کے پھولوں کے پودے لگائے گئے ہیں‘‘۔
خاتون نے کہا’’چار سے پانچ سو کنال اراضی پر لیوینڈر اور گلاب پھول زیر کاشت ہیں جن سے عرق گلاب اور تیل تیار کیا جائے گا‘‘۔انہوں نے کہا کہ ان چیزوں کو ملک بھر کے بازاروں میں آروما کے نام کے تحت فروخت کیا جا رہا ہے ۔
روبینہ نے تیل نکالنے کا ایک یونٹ بھی قائم کیا ہے جہاں ’آروما پور اینڈ نیچرل‘نام کے تحت تیل کو بوتلوں میں بھر کے ملک اور مقامی بازاروں میں فروخت کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جو چیزیں تیار کی جا رہی ہیں ان میں گلاب عرق، لیوینڈر آئیل، جیرانیم آئیل ،تھیم اور کلیری سیج آئیل شامل ہیں۔
خاتون پھول فروش نے کہا کہ پہلے انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا دفعہ۳۷۰کی تنسیخ اور بعد میں کورونا وبا پھیلنے سے مشکلات میں مزیداضافہ ہوگیا۔انہوںنے کہا’’تجارت میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں لیکن میں نے مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اپنے منصوبے کو جاری رکھا‘‘۔ان کا ماننا ہے کہ ہمت اور جوش و جذبہ ہو تو کسی بھی مشکل کو سرکیا جا سکتا ہے ۔
روبینہ نے کہا’’میرے شوہر اور دیگر اہل خانہ نے مجھے کافی سپورٹ کیا آج میں ایک ماں ہوں اور میرے بچوں کو بھی مجھ پر فخر ہے ‘‘۔انہوںنے کہا کہ میرے پھول دلی کے فلور مارکیٹ میں فروخت کئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا’’خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ ہماری چیزوں کو ہر جگہ کافی پذیرائی مل رہی ہے اور لوگ ان کے آنے کا انتظار کرتے ہیں‘‘۔
موصوفہ مستقبل میں ایک ایسا بزنس ماڈل تیار کرنا چاہتی ہے جس سے اس کی مصنوعات نہ صرف ملک میں بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچ جائے ۔انہوں نے کہا’’قومی ہارٹی کلچر بورڈ نے پہلے میرے پروجیکٹوں کو سپانسر کیا اور جموں وکشمیر بینک نے مالی معاونت فراہم کی‘‘۔
گھریلو ذمہ داریوں کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا’’گھریلو کاموں اور تجارت کے ساتھ مصروف رہنے کے باوجود بھی میں اپنے بچوں کو خود ٹیویشن کلاسز دیتی تھی‘‘۔انہوں نے کہا کہ تجارت کے ساتھ مصروف رہنے کے لئے باوجود بھی میں نے ایک ماں اور اہلیہ کا رول بخوبی انجام دیا۔
روبینہ کو شاندار کام انجام دینے کے اعزاز میں کئی اعزازات و اسناد سے نوزا گیا ہے ۔