نئی دہلی//
وزیر خارجہ‘ ایس جے شنکر نے اپنے پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری کو دہشت گردی کی صنعت کو فروغ دینے والا، جواز فراہم کرنے والا اور ترجمان قرار دیا ہے۔
جے شنکر نے گوا میں شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے بعد کہا’’دہشت گردی کے متاثرین دہشت گردی پر بات کرنے کیلئے اس کے مجرموں کے ساتھ مل کر نہیں بیٹھتے ہیں‘‘۔
وزیر خارجہ نے کہا’’بھٹو زرداری شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملک کے وزیر خارجہ کے طور پر آئے، یہ کثیر جہتی سفارت کاری کا حصہ ہے اور ہمیں اس سے زیادہ کچھ نظر نہیں آتا‘‘۔
دونوں وزرائے خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں دو طرفہ ملاقات نہیں کی۔
وزیر خارجہ کاکہنا تھا’’دہشت گردی پر، پاکستان کی ساکھ اس کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر سے بھی زیادہ تیزی سے ختم ہو رہی ہے‘‘۔
جے شنکر کے تبصرے ایک ایسے دن آئے ہیں جب جموں و کشمیر کے پونچھ کے قریب ایک جنگل میں چھپے ہوئے دہشت گردوں کو تلاش کرنے کے آپریشن کے دوران کارروائی میں ہندوستانی فوج کے پانچ جوان مارے گئے تھے۔ دہشت گردوں نے، جن کے بارے میں شبہ ہے کہ پاکستانی ہیں، نے گزشتہ ہفتے فوج کے ایک ٹرک پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا، جس میں پانچ دیگر فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
وزیر خارجہ نے اپنے پاکستانی ہم کو جموں کشمیر میں آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی پر تنقید کرنے اور اسے نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کی وجہ قرار دینے پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا’’آرٹیکل ۳۷۰ تاریخ ہے۔ اٹھو اور کافی سونگھو۔‘‘
اس سے پہلے بلاول بھٹو نے کہا کہ ’ انڈیا کو بات چیت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا ہو گا۔ انڈیا بین الاقوامی قوانین اوردو طرفہ تعلقات کی خلاف ورزی کر سکتا ہے تو بات چیت کا مستقبل کیا ہو گا؟ پاکستان کا اصولی موقف ہے کہ انڈیا کو کشمیر سے متعلق ۴؍اگست ۲۰۱۹ کی پوزیشن پر واپس آنا ہوگا۔‘
پاکستانی وزیر خارجہ نے گوا میں پاکستانی صحافیوں سے بات چیت میں کہا ہے ’’جہاں تک انڈیا پاکستان کے تعلقات ہیں تو ہمارا موقف ہمیشہ سے رہا کہ انڈیا کے ساتھ تعلقات معمول کے مطابق چاہتے ہیں۔ نئی صورت حال میں اگست ۲۰۱۹ کے فیصلے میں جب انڈیا نے نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی بلکہ اپنے دو طرفہ مذاکرات کو بھی متاثر کیا۔‘‘
بٹھو نے کہاکہ انڈیا نے ۲۰۱۹؍اگست میں جو یکطرفہ قدم اٹھایا اس سے صورت حال مشکل ہوتی گئی تاہم کشمیر سے متعلق پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔