راجوری//
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ لوگ اپنی عزت اور وقار کی بحالی چاہتے ہیںاپنی پارٹی صدر سید سید محمد الطاف بخاری نے مطالبہ کیا ہے کہ لوگوں کو بااختیار بنانے کیلئے جموں وکشمیر میں بلا تاخیر اسمبلی انتخابات کرائے جائیں۔
ضلع راجوری میں ایک عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے بخاری نے کہا’’جموںکشمیر کے لوگ بیوروکریٹک نظام میں خود کو بے اختیار محسوس کر رہے ہیں۔ دوسری طرف اسمبلی انتخابات کے انعقاد میں غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے لوگوں میں احساس ِ اجنبیت میں اضافہ ہورہا ہے ، وہ خود کو الگ تھلگ محسوس کر رہے ہیں جس کو جلد سے جلد حل کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔
بخاری نے کہا ’’لوگوں کو بنیادی ضروریات چاہئے وہ بجلی، پینے کا صاف پانی، سڑک یا اسپتالوں کیلئے بنیادی ڈھانچہ ہو یا پھر تعلیمی ادارے وہ راجوری اور اِس کے سرحدی دیہات میں بیروکریٹوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے دستیاب نہیں۔ سول انتظامیہ مکمل طور ناکام ہوچکی ہے، یہ اہم وقت ہے کہ لوگوںکے اعتماد کو بحال کیاجائے جوکہ اپنا منتخب نمائندہ یا سرکار نہ ہونے کی وجہ سے خود کو الگ تھلگ محسوس کر رہے ہیں‘‘۔
اپنی پارٹی کے صدر کا کہناتھاکہ دونوں خطوں کے لوگوں کا مطالبہ ایک ہی ہے کہ ریاستی درجہ بحال کیاجائے اور بلا تاخیر جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیاکہ اگر آپ کرناٹکہ ، اْترپردیش، بہار، گجرات اور ملک کی دیگر ریاستوں اورمرکزی زیر انتظام علاقوں میں انتخابات کراسکتے ہیں تو پھر جموں وکشمیر میں تاخیر کیوں؟۔ لوگ اپنا عزت اور وقار واپس چاہتے ہیں جوکہ ریاستی درجہ کی بحالی سے ہوگا۔
بخاری نے کہاکہ سرکاری افسران نے ناجائز تجاوزات مخالف مہم ، اولڈ ایج پنشن اسکیم کی لوازمات کے نام پر لوگوں کو ہراساں کیا لیکن زیر التواترقیاتی پروجیکٹوں کو مکمل کرنا بھول گئے۔
اپنی پارٹی کے صدر نے کہا’’ضلع راجوری کے اندر مختلف محکموں میں اسامیاں خالی پڑی ہیں جنہیں پْر کرنے کیلئے کوئی اقدام نہ اْٹھایاگیا۔ نوجوان روزگار کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر ہیں، حکومت مختلف محکموں میں خالی آسامیوں کو مشتہر کرنے میں ناکام رہی ہے‘‘۔انہوں نے بھرتی ایجنسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایاجن کی وجہ سے سرکاری نوکریوں کے خواہشمند نوجوانوں میں بد اعتمادی پیدا ہوئی۔
بخاری نے مزید کہاکہ ’’جموں وکشمیر میں عام آدمی کے لئے حالات سازگار نہیں۔ بیروکریٹس جموں وکشمیر اور اِس کے لوگوں کی فلاح کیلئے کوئی کام کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ شفافیت کے نام پر گاؤں سطح پر پانچ لاکھ تک کے کاموں کیلئے بھی ٹینڈرنگ عمل پر مجبور کرکے متعلقہ گاؤں کے مقامی ورکروں کو نظر انداز کیاگیا۔’’ نوجوان بے روزگار ہیں لیکن ٹھیکیدار جن کی افسران کے ساتھ سازباز ہے وہ گاؤں سطح پر ٹھیکے حاصل کر رہے ہیں۔ راجوری ضلع کی بیشتر پنچایتوں/گاؤں میں فنڈز کی عدم دستیابی سے ترقیاتی عمل رکا پڑا ہے‘‘۔
اپنی پارٹی کے صدر نے کہاکہ منتخب حکومت لوگوں کے تئیں اپنے کاموں کیلئے جوابدہ ہوتی ہے جبکہ بیروکریٹس لوگوں کے سامنے جوابدہ نہیں۔ ’’اگر ہم نے اگلی سرکار بنائی تو اْن افسران کو جوابدہ بنایاجائے گا جوکہ ترقیاتی کاموں میں مقامی لوگوں کو نظر انداز کر کے غیر مقامی گاؤں والوں کو ٹھیکے الاٹ کئے ہیں۔اپنی پارٹی کا قیام لوگوں کی فلاح وبہبودی کے لئے کام کرنے اور لوگوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لئے عمل میں لایاگیاہے۔