لیہہ//
مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے جمعہ کو کہا کہ یہاں وائی ٹونٹی پری سمٹ کی کامیاب میزبانی ان لوگوں کے لیے ایک مناسب جواب ہے جنہوں نے تقریب سے پہلے ’خوف اور الجھن پھیلانے کی کوشش‘ کی تھی۔
کسی بھی ملک کا نام لیے بغیر، نوجوانوں کے امور اور کھیلوں کے مرکزی وزیر نے کہا کہ جن لوگوں نے ’خوف اور کنفیوڑن پھیلانے‘ کی کوشش کی، وہ اب تین روزہ تقریب کی’گرجدار کامیابی‘ کی وجہ سے’درد‘ محسوس کر رہے ہوں گے۔
اگرچہ چین، جس نے یہاں وائی ٹونٹی پری سمٹ میں شرکت نہیں کی‘اس نے اس تقریب کے خلاف کوئی عوامی بیان نہیں دیا ہے، لیکن اس کے قریبی اتحادی پاکستان نے جموں و کشمیر اور لداخ میں جی ٹونٹی سے متعلق تقریبات کے انعقاد پر اعتراض کیا تھا۔
اس ماہ کے شروع میں، پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں سرینگر اور لیہہ میں جی ٹونٹی اجلاس منعقد کرنے کے ہندوستان کے منصوبوں پر ’سخت برہمی‘ کا اظہار کیا گیا تھا۔
وائی ٹنوٹی پری سمٹ لیہہ میں ملک کی جی۲۰ صدارت کے حصے کے طور پر منعقد کی گئی تھی، لیکن اقوام کے گروپ میں چین واحد رکن تھا جس نے اپنے نوجوانوں کے دستے کو نہیں بھیجا۔
ہندوستان اور چین کے تعلقات۲۰۲۰ میں گلوان وادی میں ہونے والے جھڑپ کے بعد متاثر ہوئے ہیں جب ۲۰ ہندوستانی فوجی مارے گئے تھے۔
ایک پریس کانفرنس میں‘ ٹھاکر، جو یہاں تقریب کے اختتامی دن موجود تھے‘ جہاں ۳۰ممالک کے ۱۰۳مندوبین نے شرکت کی اور کئی عالمی مسائل پر غور و خوض کیا، کہا’’وائی ۲۰مباحثہ (درج شدہ) موضوعات پر بہت کامیاب رہا۔ جب میں یہ کہتا ہوں کہ وائی ۲۰ پری سمٹ بہت کامیاب رہا، تو یقیناکچھ لوگوں کو تکلیف ہوئی ہوگی۔ جنہوں نے وائی ۲۰ (پری) سربراہی اجلاس سے پہلے خوف اور کنفیوڑن پھیلانے کی کوشش کی… یہ کہنے کی حد تک کہ یہ واقعہ لیہہ میں نہیں ہونا چاہیے۔ (لیکن) یہ لیہہ میں ہوا اور بہت کامیاب رہا۔ میں یہ بات ریکارڈ پر کہتا ہوں۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان جی ۲۰ کی میزبانی میں نئے معیارات قائم کر رہا ہے۔
ٹھاکر نے کہا’’یہ ہندوستان کیلئے اعزاز کی بات ہے کہ ہم ملک کی آزادی کے ۷۵ سال کا جشن منا رہے ہیں اورجی۲۰ کی صدارت بھی کر رہے ہیں۔ ہم سے پہلے کئی ممالک جی۲۰ کی صدارت کر چکے ہیں اور اس کی کامیابی کے لیے بھرپور کوششیں کی ہوں گی۔ لیکن ہندوستان میں ہونے والا جی ۲۰ نئے ریکارڈ قائم کر رہا ہے‘‘۔
مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ ملک کی ثقافت اور ورثے نے غیر ملکی مندوبین پر جادو کر دیا ہے۔ان کاکہنا تھا’’بات چیت، غور و خوض اور ملاقاتیں (جی۲۰ میں) بہت اچھی طرح سے چل رہی ہیں۔ دوسری طرف، ہندوستان کے بھرپور فن اور ثقافتی ورثے نے تقریباً ۱۲ہزار لوگوں کو مسحور کر دیا ہے جو ملک کا دورہ کر چکے ہیں۔
ٹھاکرنے کہا’’اور جب میں یہاں لیہہ میں بیٹھ کر یہ کہتا ہوں، تو آپ اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں کہ اس جگہ کو وائی ۲۰ پری سمٹ کے لیے کیوں چنا گیا تھا۔ لداخ اور لیہہ نے نوجوانوں کو مسحور کر دیا ہے۔ میں نے یہاںجی ۲۰ ممالک سے جن مندوبین سے ملاقات کی اور ان سے بات چیت کی وہ لداخ کی خوبصورتی، اس کی خانقاہوں، دریا، ثقافت سے متاثر تھے… وہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ واپس آئیں گے‘‘۔
مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ جب دنیا نوجوانوں کے مستقبل، جمہوریت اور حکمرانی کے بارے میں بات کرتی ہے تو جی۲۰ کی میزبانی کیلئے ہندوستان سے بہتر کوئی جگہ نہیں ہو سکتی۔
ٹھاکر نے’’وائی۲۰ پری سمٹ صحیح سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور اگر میں موضوعات کے بارے میں بات کرتا ہوں…جب ہم مشترکہ مستقبل، نوجوانوں، جمہوریت اور حکمرانی کے بارے میں بات کرتے ہیں، تو ہندوستان سے بہتر کوئی مثال نہیں ہے۔ ملک میں نوجوانوں کی سب سے بڑی آبادی ہے، اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم، انٹرپرینیورشپ، ہندوستانی دنیا کی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے کچھ کے سر پر ہیں۔‘‘