تحریر:ہارون رشید شاہ
تو صاحب اپنے آر ایس ایس کے سربراہ ‘ موہن بھاگوت کاکہنا ہے کہ بھارت آئندہ دس سے پندرہ برسوں میں بھارت سے اکھنڈ بھارت بن جائے گا اور… اور سو فیصد بن جائیگا ۔یقینا ہمیں کہنا چاہئے کہ بھاگوت کے منہ میں گھی شکر… لیکن… لیکن ہم ایسا نہیں کہیں گے اور… اور بالکل بھی نہیں کہیں گے ۔ ایسا نہیں ہے کہ ہمیں بھارت کے اکھنڈ بھارت بن جانے پر کوئی اعتراض ہے… نہیں صاحب ہم اعتراض کرنے والے ہوتے کون ہیں… ہاں البتہ ہمیں تشویش ہے اور… اور یہ تشویش ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ … کہ بھاگوت جو کہہ رہے ہیں… اس پر وہ ایک بار پھر سوچ وبچار کریں اور… اور اس لئے کریں کہ اگر اکھنڈ بھارت سے ان کی مراد پاکستان اور بنگلہ دیش کا ایک بار پھر بھارت دیش کے ساتھ مل جانا ہے ‘ ضم ہو نا ہے تو… تو یہ اچھا آئیڈیا نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔ وہ کیا ہے کہ ان دونوں ممالک میں بالعموم اور پاکستان میں بالخصوص ایسا کچھ بھی نہیں ہے جسے دیکھ کر کسی کے بھی منہ سے رال ٹپکے اور… اور وہ اس ملک کو اپنا بنانے کی کوشش کرے … کہنے والے ‘ اورایسا کہنے والوں کی تعداد بڑی نہیں بلکہ بہت بڑی ہے‘ کاکہنا ہے کہ … کہ پاکستان تو ایک ناکام ریاست ہے‘ یا ناکام ریاست ہونے کی دہلیز پر کھڑا ہے اور… اور اسے یہ اعزاز بخشنے میں اپنے خان صاحب نے بڑی محنت کی …تو ایسی ناکام ریاست کو بھارت دیش میں شامل کرکے بھاگوت کیا حاصل کریں گے ‘ یہ ہم سمجھ نہیں پا رہے ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔پاکستان میں مہنگائی ہے ‘ افلاس ہے‘ غربت ہے ‘ جہالت ہے ‘ جھوٹ ہے‘ دھوکہ ہے ‘ فریب ہے ‘دہشت گردی ہے ‘ عدم برداشت ہے‘یہ ملک قرضہ تلے دب گیا ہے ‘ مذہبی انتہا پسندی نے اس کی بنیادیں ہلاک کے رکھ دی ہیں … اور ہمیں یقین ہے اور سو فیصد ہے کہ بھاگوت ان سب حقائق سے واقف ہوں گے ‘ وہ یہ سب کچھ جانتے ہوں گے اور… اور اگر یہ سب کچھ جاننے کے بعد بھی وہ آئندہ دس پندرہ اور زیادہ سے زیادہ بیس پچیس برسوں میں بھارت کا بھارت سے اکھنڈ بھارت بننے کا انتظار ہے تو… تو اللہ میاں کی قسم ہم ان کی داد دئے بغیر نہیں رہ سکتے ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں رہ سکتے ہیں ۔ ہے نا؟