سرینگر//
جموںکشمیر کے پہاڑی ضلع شوپیاں کے بادی گام علاقے میں سیکورٹی فورسز اور جنگجووں کے مابین جاری تصادم میں۴جنگجو مارے گئے جبکہ علاقے میں آپریشن ہنو ز جاری ہے ۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر رینج وجے کمار نے بتایا کہ شوپیاں میں جاری تصادم میں چار جنگجو مارے گئے ۔
پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ جنوبی ضلع شوپیاں کے بادی گام میں جنگجووں کے چھپے ہونے کی ایک خاص اطلاع موصول ہونے کے بعد پولیس اور سیکورٹی فورسز نے جمعرات کی سہ پہہ اس علاقے کو محاصرے میں لے کر انہیں ڈھونڈ نکالنے کے لئے تلاشی کارروائی کا آغاز کیا۔
کمار نے بتایا کہ جونہی سیکورٹی فورسز کے اہلکار مشتبہ مقام کے نزدیک پہنچے تو خود کو سلامتی عملے کے گھیرے میں پا کر ملی ٹینٹوں نے اندھا دھند گولیاں برسا کر فرار ہونے کی بھر پور سعی کی تاہم حفاظتی عملے کی کارگر حکمت عملی نے اُنہیں فرار ہونے کا کوئی موقع فراہم نہیں کیا اور اس طرح سے طرفین کے مابین جھڑپ شروع ہوئی۔
ترجمان کے مطابق کچھ عرصے تک جاری رہنے والی اس جھڑپ میں ۴جنگجو مارے گئے جن کی شناخت لشکر طیبہ کے عاقب فاروق ٹھوکر‘وسیم احمد ٹھوکر ‘فاروق احمد بٹ اور شوقین احمد میر کے طور ہوئی ہے ۔
آئی جی کشمیر وجے کمار نے بتایا کہ بادی گام شوپیاں میں سیکورٹی فورسز اور ملی ٹینٹوں کے مابین تصادم میں ابھی تک چار مقامی جنگجو مارے گئے ہیں۔
دریں اثنا ذرائع نے بتایا کہ جنوبی کشمیر میں ٹارگیٹ کلنگ کے واقعات میں غیر معمولی اضافے کے پیش نظر سیکورٹی فورسز نے سرگرم جنگجووں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ جنوبی کشمیر کے شوپیاں، پلوامہ ‘اسلام آباد اور کولگام اضلاع میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ ملی ٹینٹ مدد گاروں کی بھی تلاش شروع کی گئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ٹارگیٹ کلنگ کی روکتھام کی خاطر جنوبی کشمیر کے چار اضلاع میں سیکورٹی صورتحال کا بھی از سر نو جائزہ لیا جارہا ہے ۔
بتادیں کہ بدھ کی شام کو کولگام کے کاکرن علاقے میں مشتبہ جنگجووں نے ایک مقامی شہری پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوئی۔