سرینگر//
جموں کشمیر میں ہر قصبہ ٹریفک جام کی مصیبت سے جھوج رہا ہے جس کی اہم وجہ گاڑیوں میں بے تحاشہ اضافہ مانا جاتا ہے۔
اکنامک سروے رپوٹ کے مطابق جموں کشمیر میں گذشتہ چھ برسوں میں دس لاکھ نئی گاڑیوں کا اندراج ہوا ہے۔ سنہ۲۰۱۶ میں گاڑیوں کی تعداد ۱۳ لاکھ ۶۵ ہزار۵۵۲ تھی لیکن سنہ ۲۰۲۲ میں یہ تعداد ۲۳لاکھ۸۱ہزار۶۱۹ ہوگئی ہے۔ ان گاڑیوں میں نجی اور کمرشل گاڑیاں شامل ہیں۔
نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے مطابق جموں کشمیر میں آبادی کا چوبیس فی صد حصہ ایسا ہے جس کے پاس اپنی نجی گاڑی ہے۔ گوا اور کیرالہ کے بعد جموں کشمیر تیسری ایسی جگہ ہے جہاں نجی گاڑیوں کی شرح زیادہ ہے۔
جموں کشمیر میں ٹریفک نظام بہتر نہ ہونے کے باعث لوگ نجی گاڑیاں خریدنے پر مجبور ہوئے ہے، جس سے بنکوں کا کاروبار بھی بڑھ گیا ہے۔ تقربیاً۶۰فیصد گاڑیاں بنکوں سے قرضہ لیکر خریدی جارہی ہے، جس سے لوگوں کے مالی مشکلات بھی بڑھ رہے ہیں۔ نجی گاڑیوں کو خریدنے کے رجحان سے کشمیر میں کار تجارت بھی بڑھنے لگا ہے۔
شہر سرینگر میں محکمہ ٹرانسپورٹ ہر برس تقربیاً بیس ہزار نئی گاڑیاں کا اندراج کر رہا ہے۔بڑھتی گاڑیوں کی تعداد کی وجہ سے شہر سرینگر کے علاوہ دیگر ضلعی قصبوں میں آئے روز ٹریفک جام کی مصیبت بڑھتی جارہی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن سڑکوں میں کوئی بہتری نہیں کی جارہی ہے۔
سرینگر کی اگر بات کی جائے تو انتظامیہ نے شہر کو اسماٹ سٹی میں سڑکوں کی چوڑائی کم کی ہے اور ان کو پیدل چلنے والوں کے لئے فٹ پاتھ بنایا ہے۔کئی سڑکوں پر سائیکل ٹریک بھی بنائے جارہے ہیں جس سے سڑکوں کی چوڑائی مزید کم ہوئی ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں سرینگر اسماٹ سٹی کہلائے گی لیکن ٹریکف کیلئے سڑکوں پر چلنا دشوار ہوگا اور ٹریکف جام بڑھ جائے گے۔تاہم حکام کا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں ٹریفک نظام میں بہتری ہوگی کیونکہ شہر سرینگر کے علاوہ دیگر قصبوں میں پبلک ٹرانسپورٹ کو تقویت دی جائے گی۔