سرینگر//
پولیس نے شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ کے کھرہامہ لولاب میں چار روز قبل ایک کمسن بچی کے قتل کے الزام میں اس کے والد کو گرفتار کیا ہے ۔
بتادیں شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ کے کھرہامہ گائوں میں۲۹؍مارچ کی شام اپنے ہی گھر کے نزدیک ایک شیڈ میں ایک کمسن بچی کی گلا کٹی لاش پائی گئی تھی۔
ایس ایس پی کپوارہ یوگل منہاس نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ملزم محمد اقبال خٹانہ نے بچی کا گلہ کاٹنے سے پہلے اس کا گلا گھونٹا تھا۔
منہاس نے کہا’’پولیس کو۲۹ مارچ کی شام کوکھرہانہ لولاب میں ایک بچی کی لاش لکڑی کے ایک شیڈ میں ملتی ہے دوسرے دن لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا گیا جس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق بچی کا پہلے گلا گھونٹا گیا تھا اور پھر اس کا گلہ کسی تیز دھار والے ہتھیار سے کاٹا گیا تھا‘‘۔
ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے دوران کئی مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔انہوں نے کہا کہ بعد ازاں فیملی شک کے دائرے میں آگئی اور اس سلسلے میں اہلخانہ سے پوچھ گچھ کی گئی۔
منہاس نے کہا کہ بچی کے والد محمد اقبال خٹانہ،جو بنیادی مشتبہ تھا، سے تفتیش کی گئی۔انہوں نے کہا’’دوران تفتیش محمد اقبال خٹانہ نے بچی کو قتل کرنے کا اعتراف کیا اور اس کو حراست میں لیا گیا اور بعد میں جرم کیلئے استعمال کیا جانے والا چاقو بھی ضبط کیا گیا‘‘۔
ایس ایس پی کا کہنا تھا’’ملزم کی اپنی بیوی کے ساتھ گذشتہ ایک برس سے لڑائی چل رہی تھی اور اس روز بھی اس کی بیوی سے لڑائی جھگڑا ہوا تھا‘‘۔
منہاس نے کہا’’اس دن محمد اقبال خٹانہ جو پیشے سے ا یک سومو ڈرائیور ہے شام کو سوا چار بجے گھر پہنچا تووہ چھ بجے تک گھریلو کام جیسے لکڑی کاٹنے وغیرہ میں لگ گیا اور اس کے بعد گھر آیا تو اس کی بیوی سے ایک بار پھر لڑائی ہوئی‘‘۔
ایس ایس پی نے کہا’’اس کے بعد اقبال خٹانہ گھر سے ایک چاقو لے کر یہ کہتے ہوئے باہر چلا گیا کہ اس کی گاڑی کے ٹائیر کا پنکچر ہوا ہے ‘‘۔
منہاس کا کہنا تھا’’در اصل اقبال اپنے آپ کو مارنے کی غرض سے گھر سے نکل گیا لیکن اس کی بچی اس کے پیچھے چلی اور اس نے اقبال سے پانچ روپے مانگے تو اقبال نے اس کو دس رویے دے دئے لیکن وہ پھر بھی اپنے باپ کے پیچھے گئی جس کے کئی لوگ گواہ بھی ہیں‘‘۔
ایس ایس پی کپوارہ نے کہا کہ اقبال نے بچی کو گاڑی میں بٹھایا اور پھر وہ ہارڈن روڈ کراسنگ پر پہنچا اس کے بعد وہ سیور پہنچا اور سوا سات بجے کھرہامہ بس اڈے پر پہنچا جہاں وہ عشا کی اذان تک ٹھہرا‘‘۔
مہناس نے کہا کہ جب لوگ نماز تراویح ادا کرنے میں مصروف ہوئے تو وہ واپس کھرہامہ آیا اور ایک ٹرانسفارمر کے نزدیک گاڑی روکی جہاں اس نے اپنی بیٹی کا گلا دبایا جس سے اس کی موقع پر ہی موت واقع ہوئی ۔یہ واقعہ۸بجکر ۲۰منٹ پر پیش آیا۔
پولیس آفیسر کا کہنا تھا’’اس کے بعد اقبال خٹانہ لاش لے کر واپس آیا اور لاش کو اپنے چچا کے گھر کے نزدیک ایک لکڑی کے شیڈ میں رکھا اور چاقو سے اس کا گلا کاٹا‘‘۔انہوں نے کہا کہ اقال نے یہ جرم مایوسی اور غصے میں کیا۔
منہاس نے کہا کہ اقبال بعد میں خود ہی پولیس پوسٹ کھرہامہ آیا اور وہاں اپنی بیٹی کے لاپتہ ہونے کے بارے میں رپورٹ درج کی لیکن اس دوران اہل خانہ اور مقامی لوگوں نے لاش کو ٹین شیڈ میں پایا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس کیس میں اقبال ابھی تک واحد ملزم کے طور پر سامنے آیا ہے۔