سرینگر//
وادی کشمیر کے میں تانبے ، چاندی وغیرہ سے بنے مختلف ڈیزائینوں کے انتہائی خوبصورت و دلکش برتنوں کی دستیابی کے با وصف لوگوں میں مٹی کے برتن خاص طور پر کھانے پینے کے برتن استعمال کرنے کا رجحان ایک بار پھر بڑھ رہا ہے ۔
مٹی کے برتن بنانے والوں کا ماننا ہے کہ بسیار طبی فوائد لوگوں میں کھانے پینے کیلئے مٹی کے برتن دو بارہ استعمال کرنے کی بنیادی وجہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ گرچہ یہ پیشہ زوال پذیر تھا تاہم گذشتہ کچھ برسوں سے یہ ایک بار پھر زندہ ہو رہا ہے جو ایک خوش آئند بات ہے ۔
وادی کے گوشہ و کنار میں مٹی کے برتن بنانے والے دستکار موجود ہیں اور وہ موجودہ سائنس و ٹیکنالوجی کے دور میں بھی اپنے آبا و اجداد کے پیشے کو بر قرار رکھے ہوئے ہیں۔
مٹی کے برتن بنانے کی دستکاری نہ صرف اس سے وابستہ دستکاروں کی میراث اور روزی روٹی کا وسیلہ ہے بلکہ کشمیر کی شاندار ثقافت کا ایک اہم حصہ بھی ہے ۔
وسطی ضلع بڈگام کے چرار شریف سے تعلق رکھنے والے مشتاق احمد جو مٹی کے برتن فروخت کر رہا ہے ‘ کا کہنا ہے کہ یہ کاروبار ایک بار پھر ترقی کی راہ پر گامزن ہے ۔
احمد نے کہا’’میں گذشتہ۳۵ برسوں سے چرار شریف جہاں حضرت شیخ نور الدین ولیؒ کی درگاہ واقع ہے ،میں مٹی کے برتن فروخت کرتا ہوں میرے والد بھی یہی کام کرتے تھے ‘‘۔ان کا کہنا تھا’’یہ کام روز بروز ترقی کر رہا ہے لوگ ایک بار پھر مٹی کے برتن خاص طور پر کھانے پینے کیلئے استعمال کرنے لگے ہیں‘‘۔
تاجر نے کہا’’ڈاکٹر لوگوں کو خاص طور پر معدے کے عارضے میں مبتلا مریضوں کو مٹی کے برتن استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان برتنوں کی مانگ بڑھنے لگی ہے ‘‘۔انہوں نے کہا’’در اصل کورونا وبا کے دوران لوگوں میں مٹی کے برتن استعمال کرنے کا رجحان بڑھ گیا تھا اور پھر یہ ٹرنڈ بڑھتا ہی گیا‘‘۔
احمد کا کہنا تھا کہ دستکار بھی اب نئے تقاضوں کے مطابق مختلف ڈیزائینوں کے رنگ برنگی برتن اور دیگر چیزیں تیار کرتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ بازار میں اب ایسی خوبصورت چیزیں آتی ہیں جن کو خریدے بغیر خریدار نہیں رہ جاتا ہے ۔
تاجرنے کہا کہ اب صرف کھانے پینے کیلئے ہی مٹی کے برتن نہیں آتے ہیں بلکہ مٹی کا موسیقی و دیگر آرائشی سامان بھی بازاروں میں آتا ہے جس کو لوگ خرید کر گھروں کی زینت بڑھا رہے ہیں۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ مٹی کے برتنوں کی مانگ میں اضافہ تو رہا ہے لیکن یہ برتن تیار کرنے والوں کی تعداد میں کمی واقع ہو رہی ہے ۔
احمد نے کہا’’مٹی کے برتن بنانے والے دستکاروں کی تعداد کم ہو رہی ہے کیونکہ نئی پود اس کی طرف مائل نہیں ہے بلکہ وہ دوسرے پیشے اختیار کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’میں ایک دستکار سے برتن خرید کے لاتا تھا جو اپنے خاندان کا آخری دستکار تھا کیونکہ اس کے بچے دوسرے کام کرکے اپنا روز گار حاصل کر رہے تھے ‘‘۔
یہ پوچھے جانے پر مٹی کے برتن فروخت کرنے کا کاروبار کیسا ہے ، پر ان کا کہنا تھا’’یہ ایک اچھا کارو بار ہے میں اس کاروبار سے اچھی طرح سے اپنے عیال کو پالتا ہوں اور مجھے اس کا مستقبل بھی اچھا ہی نظر آ رہا ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ شادی بیاہ کے موقعوں پر مجھے مختلف چیزوں کے اچھے آرڈر ملتے ہیں اور اس کے علاوہ بھی خریدار آتے ہیں۔
احمد کا کہنا تھا کہ لوگ زیادہ تر رنگین برتنوں کو خریدنا پسند کرتے ہیں جبکہ بعض خریدار ایسے بھی ہیں جو بغیر رنگ و روغن کے برتن ہی مانگتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مٹی کے برتنوں اور دیگر چیزوں کی مانگ میں اضافہ ایک خوش آئند بات ہے کیونکہ اس پر آج بھی بے شمار لوگوں کی روزی روٹی منحصر ہے ۔
مٹی کے برتنوں کے تاجر نے کہا کہ بعض علاقوں میں حکومت نے کمہاروں کو سبسڈی پر قرضہ بھی فراہم کیا ہے تاکہ وہ اپنے پیشے کو مزید مستحکم کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ یہ دستکاری ہمارے تہذیب کا ایک حصہ ہے اس کو زندہ رکھنے کیلئے ہر کشمیری کو اپنا اپنا کر دار ادا کرنا ہوگا۔