ہم نے کسی زمانے میں بندر اور مداری کا کھیل دیکھا تھا ۔ مدار ی ڈھولک بجاتا تھا اور بندر اس پر ناچتا تھا… اور لوگ بندر کا ناچ دیکھ کر تالیاں بجاتے تھے … یعنی بندر مداری کے اشاروں پر ناچتا تھا… مداری بندر کو نچاتا تھا … یہ کھیل آج بھی جاری ہے… آج بھی کوئی کسی کواپنے اشاروں پر نچاتا ہے… فرق صرف یہ ہے کہ مداری کی جگہ پرائیویٹ اسکولوں نے لی ہے اور بندر کی جگہ بخوشی محکمہ تعلیم نے پکڑ لی ہے… جوپرائیویٹ اسکولوں کے اشاروں پر ناچتا ہے… ڈانس کرتا ہے ۔محکمہ تعلیم تو دعوے… لمبے چوڑے دعو ے کرتا ہے… ممکن ہے کہ اس کے دعوے سرکاری سکولوں کے حوالے سے صحیح بھی ہوں… لیکن صاحب جہاں تک پرائیویٹ اسکولوں کی بات ہے تو… تو ان میں سے کچھ اسکول اللہ میاں کی قسم محکمہ تعلیم کو اپنی انگلیوں پرنچاتے ہیں… اس محکمہ کی ان اسکولوں کے آگے ایک بھی نہیں چلتی ہے اور… اور بالکل بھی نہیں چلتی ہے ۔یہ پرائیویٹ اسکول جب چاہیں فیس میں اضافہ کرسکتے ہیں اور… اور کرتے ہیں ۔اور ہاں بس فیس میں بھی ۔ان اسکولوں نے محکمہ تعلیم کو ہی نہیں بلکہ ان اداروں میں زیر تعلیم طلبا کے والدین کو بھی نچایا … اپنی انگلیوں پر نچایا … محکمہ تعلیم کی واضح ہدایات تھیں کہ والدین کو کسی مخصوص بک سیلر سے کتابیں اور وردیاں خریدنے پر مجبور نہیںکیا جا سکتا ہے… نہیں کیا جائیگا… لیکن صاحب اس کا یہ حکم بھی ’حکم نواب ‘تا در نواب ہی ‘ثابت ہوا کہ … کہ محکمہ تعلیم کے ساتھ ساتھ بے بس والدین کو بھی سرنڈر کرنا پڑا اور… اور مخصوص بک سیلروں سے ہی اونچے نہیں بلکہ بہت زیادہ اونچے داموں پر کتابیں خریدنی پڑیں۔ ٹہرئیے !بات یہیں پر ختم نہیں ہو تی اور… اور بالکل بھی نہیں ہوتی… محکمہ تعلیم نے سرینگر میونسپلٹی کارپوریشن کے حدود سے باہر تعلیمی اداروں کے اوقات کار بھی تبدیل کئے … یکم ؍اپریل سے تبدیل کئے… کیا وہ اسکول جو سرینگر میونسپل کارپوریشن کے دائرہ ٔ اختیار اور حدود سے باہر ہیںوہ اس حکم پر عمل کررہے ہیں… جواب وہی ہے جو ہمیشہ ہو تا ہے… اور وہ ہے …’نہیں‘ اس حکم پر بھی عمل نہیں ہورہا ہے اور… اوراس لئے نہیں ہو رہا ہے کہ اگر نجی اسکولوں کو محکمہ تعلیم کو اپنے اشاروں پر نچانے کی عادت ہو گئی ہے تو… تو محکمہ تعلیم بھی نجی اسکولوں کے اشاروں پر ناچنے کا عادی ہو گیا ہے اور… اور سو فیصد ہو گیا ہے ۔ ہے نا؟