سرینگر//
جنوبی ضلع کولگام کے کاکرن گاوں میں مقامی مسلمانوں نے مذہبی ہم آہنگی‘ اتحاد‘انسانیت نوازی اور کشمیریت کی عملی مثال قائم کی ہے جہاں وہ ایک راجپوت ہندو ‘بلبیر سنگھ ولد سریندر سنگھ کی آخری رسومات انجام دینے میں پیش پیش رہے ۔
آخری رسومات میں بیسیوں مقامی افراد بالخصوص نوجوان نے شرکت کی اور نم آنکھوں سے آنجہانی ہندو کو رخصت کیا۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ ضلع کولگام کے کاکرن گاؤں میں بلبیر سنگھ کا یہ خاندان ان سینکڑوں ہندو خاندانوں میں سے ایک ہے جو گزشتہ تین دہائیوں کے نامساعد حالات کے دوران بھی کشمیر میں ہی مقیم رہے اور اپنے ہمسایہ مسلم برادری کے دکھ سکھ میں شامل حال رہے ۔
گزشتہ شب جب بلبیر سنگھ حرکت قلب بند ہونے سے فوت ہوا ، تو اس گاؤں کے بیسیوں مسلمان ان کی آخری رسومات انجام دینے میں پیش پیش رہے ۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ گزشتہ شام جب بلبیر سنگھ کے انتقال کر جانے کی خبر گاوں میں پھیل گئی تو درجنوں کی تعداد میں مردو زن، بچے اور بوڑھے ان کے گھر پر پہنچ گئے ۔
مقامی مسلمانوں نے جمعے کی صبح نہ صرف اپنے ہندو بھائیوں کے شانہ بشانہ آنجہانی کی آخری رسومات سر انجام دیں بلکہ ان کی ارتھی کو اپنے کندھوں پر اٹھانے کے علاوہ چتا کو آگ لگانے کیلئے درکار لکڑی اور دوسری چیزیں مہیاں کیں۔
آنجہانی کے ایک رشتہ دار نے نامہ نگاروں کو بتایا’’ہندوں اور مسلمانوں نے مل کر بلبیر سنگھ کی آخری رسومات انجام دی ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا’’ہم سب نے مل کر ان کی آخری رسومات ادا کردی ہیں، یہاں کی مقامی مسلم برادری نے آخری رسومات کیلئے درکار ہر چیز فراہم کی‘‘۔
آنجہانی کے ایک اور رشتہ دارنے بتایا’’ بلبیر سنگھ کی کل شام موت واقع ہوئی۔ مقامی مسلمانوں نے رات کے دوران ہی لکڑی وغیرہ کا انتظام کیا۔انہوںنے آخری رسومات ادا کرنے میں ہماری کافی مدد کی‘‘۔
معلوم ہوا ہے کہ ۵۵سالہ بلبیر سنگھ سی آئی ایس ایف میں تعینات تھا اور وہ رخصت پر گھر آیا ہوا تھا۔