سرینگر//
اپوزیشن صفوں میں اتحاد کی کوششوں کے درمیان، کانگریس لیڈر سلمان خورشید نے بدھ کو کہا کہ پارٹی کسی بھی پارٹی کے لیے ’’بڑے بھائی‘‘ کا کردار ادا نہیں کرنا چاہتی اور ’’بڑے چیلنج‘‘ کے خلاف اجتماعی لڑائی لڑنے پر زور دیا۔
یہاں جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (جے کے پی سی سی) کے ہیڈ آفس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خورشید نے کہا کہ یہ اپوزیشن جماعتوں کی اجتماعی قیادت کو فیصلہ کرنا ہے کہ کس کو کیا ذمہ داری ملے گی۔
خورشید نے ہتک عزت میں سزا سنائے جانے کے بعد پارلیمنٹ سے راہول گاندھی کی نااہلی کے معاملے پر منعقدہ پریس میٹنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا’’ہم کسی کے لیے بڑے بھائی کا کردار ادا نہیں کرنا چاہتے۔ ایک اجتماعی کوشش کی جانی چاہئے، سب کو اکٹھا ہونا چاہئے اور تمام قائدین کو فیصلہ کرنا چاہئے کہ کس کو کیا ذمہ داری یا حقوق ملیں گے‘‘ ۔
کانگریسی لیڈر کاکہنا تھا’’(ملیکارجن) کھرگے جی نے تمام لیڈروں کو بلایا اور تقریباً سبھی آئے۔ اس طرح کے کئی لیڈر جو پہلے کچھ نہیں کہہ رہے تھے، اس معاملے پر راہل جی کی کھل کر حمایت کر چکے ہیں۔ لہذا، ہم امید کرتے ہیں کہ اسے جلد ہی آگے بڑھایا جائے گا اور ہم سب مل کر فیصلہ کریں گے،‘‘۔
سابق مرکزی وزیر خارجہ نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں اتحاد کی ضرورت پر ایک ذہن میں ہیں اور کانگریس کو امید ہے کہ یہ کوششیں نتیجہ خیز ہوں گی۔انہوں نے کہا’’ہر کوئی زمینی حقیقت کو دیکھے گا اور جان لے گا کہ کس کی قیمت کتنی ہے۔ اس پر تب تبادلہ خیال کیا جا سکتا ہے جب ہم سب مل کر بیٹھیں …اتفاق رائے ہے کہ ہم سب کو اس بڑے چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے متحد ہونا ہوگا۔ ہمیں امید ہے کہ اتحاد ہوگا‘‘۔
خورشید نے کہا’’جب راہول کی یاترا یہاں (جموںکشمیر) پہنچی تو دوسری پارٹیوں نے ان کا استقبال کیا۔ ہم یہی چاہتے ہیں، ہم دوسروں کو خوش آمدید کہیں گے، دوسرے ہمیں خوش آمدید کہیں گے۔‘‘
اس سے پہلے یہاں ایک اور پریس کانفرنس میں، پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے کانگریس سے کہا کہ وہ ’’بڑے بھائی‘‘ کی طرح کام کرے اور جمہوریت کی لڑائی میں اپوزیشن جماعتوں کے لیے جگہ پیدا کرے۔
مفتی نے یہاں پی ڈی پی کے دفتر میں نامہ نگاروں سے کہا’’کانگریس کو بڑے بھائی کی طرح برتاؤ کرنا پڑے گا۔ اسے جگہ کا گلا نہیں لگانا چاہیے، اسے دوسری اپوزیشن جماعتوں کیلئے جگہ پیدا کرنی چاہیے، جو ماضی میں اس کے اتحادی رہے ہیں، تاکہ ملک میں جمہوریت کو بچایا جا سکے ۔‘‘