نئی دہلی//
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے گجرات میں سورت کی ایک عدالت سے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو ہتک عزت کے ایک مقدمے میں سزا سنائے جانے کے بعد پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے کے بیان پر آج سخت تنقید کی اور سوال کیا کہ کیا کانگریس عدالتوں کو اپنی جیب کے اندر رکھنا چاہتی ہے ۔
گاندھی کو آج سورت کی سیشن عدالت نے مودی کے کنیت پر تبصرہ کرنے پر گاندھی کی طرف سے دائر ہتک عزت کے مقدمے میں دو سال قید کی سزا سنائی۔ اس پر کھڑگے نے تبصرہ کیا کہ سورت کی اس عدالت میں جج کو بار بار تبدیل کیا گیا اس لیے اس طرح کے فیصلے کی پہلے ہی توقع تھی۔
اس پر بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے پارٹی کے مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ کھڑگے کیا کہنا چاہتے تھے ۔ کیا وہ عدالت کو اپنی جیب میں رکھنا چاہتے ہیں ؟ کیا ان کا تبصرہ توہین عدالت نہیں؟۔
پرساد کاکہنا تھا ’’کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے کا تبصرہ حیران کن لگتا ہے جب وہ کہتے ہیں کہ اس معاملے میں عدالت کے ججوں کو بار بار تبدیل کیا گیا۔ اس کا سیدھا مطلب ہے کہ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کو ملک کے عدالتی نظام پر بھی بھروسہ نہیں ہے ۔ کیا کانگریس پارٹی عدلیہ کو بھی اپنی جیب میں رکھنا چاہتی ہے ؟ کھڑگے جی کانگریس پارٹی کے قومی صدر ہیں، اس لیے انہیں ذمہ داری سے بیان دینا چاہیے ۔ ججوں کو تبدیل کرنے کا کھڑگے جی کا بار بار بیان عدالت کی توہین ہے ‘‘۔
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ سورت کی عدالت نے راہل گاندھی کو ہتک عزت کے ایک معاملے میں دو سال کی سزا سنائی ہے ۔ کانگریس لیڈر اس معاملے میں بہت باتیں کر رہے ہیں، لیکن وہ یہ نہیں بتا رہے ہیں کہ راہل گاندھی نے کیا کہا تھا، جس کی وجہ سے ان پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔
پرساد نے کہا’’دراصل۲۰۱۹کے لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران، گاندھی نے کرناٹک میں کہا تھا کہ تمام چوروں کا کنیت مودی کیوں ہے ؟ آخر گاندھی کے اس بیان کا کیا مطلب تھا؟ کنیت ’مودی‘ایک ذات کی اصطلاح ہے‘مودی کنیت والے بہت سے لوگ کھلاڑی، ڈاکٹر، انجینئر‘ سیاست دان‘ پیشہ ور، تاجر وغیرہ ہیں۔ اگر راہل گاندھی نے مودی کنیت پر ایسی بات کہی تو کیا ان کے خلاف قانونی کارروائی نہیں ہونی چاہیے ؟‘‘