سرینگر/23مارچ
وادی میں رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے پہلے ہی روز اشیائے ضروریہ کی مبینہ گراں بازاری نے اہلیان وادی کا جینا مزید دوبھر کردیا ہے ۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ بازاروں میں اشیائے ضروریہ بالخصوص اشیائے خوردنی اور پھلوں کی قیمتوں میں یکایک خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے ۔ ان کا الزام ہے کہ متعلقہ حکام بازاروں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے میں ایک بار پھر ناکام ہوئے ہیں۔
سری نگر سے تعلق رکھنے والے نذیر شاہ نامی ایک شہری نے اشیائے خوردنی کی گراں بازاری کے متعلق یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا”سبزی فروشوں اور دیگر اشیائے خوردنی بیچنے والوں نے اپنی مرضی کے مطابق چیزیں بیچنا شروع کی ہیں، آلو، پیاز، تیل سرسوں، دالوں وغیرہ کی قیمتیں آسمان چھونے لگی ہیں“۔
شاہ نے کہا کہ متعلقہ حکام گراں بازاری پر قابو پانے میں ایک بار پھر ناکام ہوئے ہیں کیونکہ کہیں بھی اس سلسلے میں کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے ۔
اویس فاروق نامی ایک شہری کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ شروع ہوتے ہی گراں فروشی کا جن بوتل سے باہر آکر عوام وخواص کا جینا محال بنا دیتا ہے ۔انہوں نے کہا”وادی میں گراں بازری کا بازار گرم ہے اور اشیائے ضروریہ بالخصوص اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں اس قدر بڑھ جاتی ہیں کہ عوام کیا خواص ان کی خریداری سے عاجز ہوجاتے ہیں“۔
معلوم ہوا ہے کہ تربوزے فی کلو چالیس روپے ، کیلے فی درجن ڈیڑھ سو روپے‘ انگور فی کلو سو سے ڈیڑھ سو روپے‘ آم ڈیڑھ سو روپے فی کلو میں فروخت کئے جارہے ہیں۔
سبزی کی قیمتیں اب غریبوں کی قو ت خرید سے باہر ہے ، جمعرات کے روز سری نگر کے اہم بازاروں میں ساگ فی کلو پچاس روپے ، گوبھی چالیس روپے ، ندرو تین سو روپے ، مٹر پچاس روپے ، ٹماٹر پچاس روپے ، کدو پچاس روپے ، آلو چالیس روپے میں فروخت کرکے روزہ داروں کو دن بھر دو دو ہاتھوں لوٹا گیا ۔
ادھر سبزی اور میوہ فروشوں کا کہنا ہے کہ سبزیوں کی قیمتوں میں منڈی میں ہی اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے لوگوں تک سبزیاں مہنگے داموں پہنچ جاتی ہیں۔
متعلقہ محکمہ کا کہنا ہے کہ اشیائے ضروریہ بالخصوص اشیائے خوردنی کی قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے کے لئے خصوصی اسکارڈ تشکیل دیے گئے ہیں جو بازاروں میں ان اہم چیزوں کی قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے کے لئے کوشاں ہیں۔