سرینگر//
غلام نبی آزاد نے بدھ کے روز کہا کہ اگر ڈیموکریٹک پروگریس آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی)اقتدار میں آگئی تو وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے زمین اور ملازمت کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک قانون لائے گی۔
سابق وزیر اعلیٰ‘جو شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع کے سوپور کے علاقے زالورہ میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کر رہے تھے‘نے کہا کہ ان کی پارٹی کا مقصد جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنا ہے۔
آزاد کاکہنا تھا’’یہ بنیادی لڑائی ہے۔ ورنہ وہ ہمیں دھمکیاں دیتے رہیں گے، ہماری زمینیں چھینتے رہیں گے، ہمارے گھروں کو بلڈوز کرتے رہیں گے۔ لہذا، ہماری اپنی حکومت، چیف منسٹر، وزراء اور ایم ایل اے کا ہونا بہت ضروری ہے‘‘۔
ڈی اے پی اے کے سربراہ نے کہا کہ اگر ان کی پارٹی اقتدار میں آتی ہے تو وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو زمین اور ملازمت کے حقوق فراہم کرنے کے لیے اسمبلی میں ایک قانون بھی نافذ کرے گی۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’آرٹیکل ۳۵؍اے چھین لی گئی۔ اس کے تحت جموں و کشمیر کے لوگوں کے دو بنیادی حقوق تھے کیونکہ ہمیں زمین اور ملازمت کے حقوق بحال کرنے ہیں۔ لیکن، ایسا صرف اسمبلی کے ذریعے کیا جا سکتا ہے، اسمبلی میں ایک قانون پاس کر کے تاکہ باہر کے لوگوں کو یہاں روزگار یا زمین نہ مل سکے‘‘۔
آزاد نے کہا کہ میری پارٹی کا مقصد نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرکے غربت اور بے روزگاری سے نجات دلانا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کی پارٹی کے ساتھی کسی سے نہیں ڈرتے اور جموں کشمیر کے موجودہ نظام سے جان چھڑائیں گے‘‘۔
ڈی اے پی اے سربراہ نے کہا’’ ہم کسی سے نہیں ڈرتے، ہم کسی چھاپے سے نہیں ڈرتے، جیل جانے سے نہیں ڈرتے۔ ہم نے اپنی زندگی میں مرکزی حکومت یا ریاستی حکومت سے ڈرنے کے لیے کچھ نہیں کیا‘‘۔
آزاد نے کہاکہ جموں وکشمیر میں سٹیٹ ہڈ کی بحالی ناگزیر ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہماری پارٹی کا مقصد ریاستی درجے کی بحالی اور لوگوں کو مصیبتوں سے نجات دلانا ہے ۔
آزاد نے کہاکہ راجیہ سبھا میں جب جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی اختیارات کو منسوخ کیا گیا تو بطور حزب اختلاف لیڈر سرکار کو سٹیٹ ہڈ کی بحالی کے لئے منوایا ۔انہوں نے مزید بتایا کہ سٹیٹ ہڈ کی بحالی ناگزیر ہے اور اس حوالے سے پارٹی ہر سطح پر اپنی آواز بلند کرتی رہے گی۔
ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا’’ اگر ہماری پارٹی سرکار بناتی ہے تو سب سے پہلے اسمبلی میں قانون پاس کیا جائے گا کہ یہاں پر صرف مقامی لوگوں کو ہی سرکاری نوکریوں پر حق حاصل ہو‘‘۔
آزادنے کہاکہ مرکزی حکومت کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ جموںکشمیر میں اسی فیصد اراضی جنگلات پر منحصر ہے اور باقی بیس فیصد پر ہی لوگ رہائش پذیر ہیں۔