نہیں صاحب ہمیں اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ …کہ لوک سبھا کی کارروائی میں خلل پڑ گیا … ہمیں اس سے کچھ لینا دینا نہیں ہے… اس لئے نہیں ہے کہ جو لوگ اس کے ذمہ دار ہیں‘ جب انہیں اس کا احساس نہیں ہے تو… توہم اور آپ فکر کیوں کریں … حالانکہ فکر کرنی چاہئے اور… اور اس لئے کرنی چاہئے کہ اگر لوک سبھا یا راجیہ سبھا کی معمول کی کارروائی میں خلل معمول بن جائے تو… تو لوگوں کے کام کیسے ہوں گے‘ ان کے مسائل سامنے کیسے آئیں گے ‘ ان کا حل کیسے تلاش کیاجا سکے گا… لیکن اس سب کے باوجود ہمیں لوک سبھا کی کارروائی میں خلل میں کوئی دلچسپی نہیں ہے یا زیادہ دلچسپی نہیںہے… دلچسپی اگر ہے تو… تو اس ایک بات میں ہے کہ آہستہ آہستہ ہی سہی ‘ راہل بابا بھارت کے ایک لیڈر کے طور پر ابھر رہے ہیں ‘ انہیں اور ان کی باتوں کو اب سنجیدہ لیا جانے لگا ہے… اور پیر کو لوک سبھا میں جو کچھ بھی ہوا … وہ اگر کسی بات کی چغلی کھاتا ہے تو … تو صرف اس ایک بات کی کہ بی جے پی والے بھی بالآخر راہل بابا کو لیڈر ماننے پر مجبور ہو گئے ہیں… انہیں راہل بابا کو سنجیدہ لینا ہی پڑا… نہیں لیا ہو تا تو… تو لوک سبھا میں ہنگامہ نہیں ہوتا … وزیر اعظم مودی اتوار کو راہل بابا کی لندن میں کی گئی تقریر کا حوالہ نہیں دیتے ‘ اس کی نکتہ چینی نہیں کرتے… اور بالکل بھی نہیں کرتے… جیسا کہ ماضی میں ہو تا تھا… راہل بابا کچھ بھی کہہ دیتے تھے … بی جے پی کے کانون پر جُو تک نہیں رینگتی تھی… ردعمل تو دور کی بات ‘ کوئی راہل بابا یا ان کی بات پر بات تک نہیں کرتا تھا… لیکن… لیکن صاحب اب نہیں اور… اور بالکل بھی نہیں ۔ جب راہل بابا نے بھارت جوڑو یاترا شروع کی… کانگریس کی تو نہیں‘ لیکن…لیکن ان کی امیج میں یقینا بہتری آگئی ‘ ان کی شخصیت ‘ سیاسی شخصیت میں ضرور نکھار آگیا اور… اور یہ اسی نکھا رکا ثبوت ہے کہ… کہ حکمران جماعت… جو کل تک راہل بابا کو پپو کہہ کر ان کی تذلیل کرتی تھی‘ انہیں نیچا دکھانے کی کوشش کرتی رہتی تھی… آج وہی حکمران جماعت راہل بابا کی ہر ایک بات پر بات کرتی ہے…اور اس کیلئے راہل بابا یقینا مبارکباد کے مستحق ہیں کہ… کہ انہوں نے کانگریس کا بھلا تو نہیں کیا… لیکن خود کا ضرور کیا اور… اورسو فیصد کیا ۔ ہے نا؟