جموں/۱۱مارچ
نیشنل کانفرنس کے صدر‘ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ جموںکشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کیلئے مرکزی سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کے ساتھ ملاقات کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ بعد میں اس سلسلے میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ساتھ بھی ملاقی ہونگے۔
ڈاکٹر فاروق کا کہنا تھا کہ حکومت کو بلڈوزر چلانے‘پراپرٹی ٹیکس لاگو کرنے اور ایپ ٹیک کمپنی کو امتحانات منعقد کرانے جیسے فیصلوں سے اجتناب کرنا چاہئے۔
ان باتوں کا اظہار فاروق عبداللہ نے جموں میں آل پارٹی میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ جموں وکشمیر میں پچھلے کئی برسوں سے اسمبلی چناو نہیں ہوئے جو حیران کن ہے۔ان کے مطابق کل جماعتی میٹنگ کے دوران فیصلہ لیا گیا کہ جموں وکشمیر لیڈروں کا ایک وفد نئی دہلی روانہ ہوگا اور وہاں پر مرکزی سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کے ساتھ ملاقات کے دوران جموں وکشمیر کی صورتحال کے بارے میں انہیں آگاہی فراہم کریں گے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے مزید بتایا کہ دن بھر جموں میں کل جماعتی میٹنگ کے دوران سبھی سیاسی رہنماوں کے ساتھ گفت وشنید کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اسمبلی انتخابات میں تاخیر پر الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ساتھ ملاقی ہونگے۔
نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہاکہ آئین کے تحت کسی بھی ریاست میں چھ ماہ کے اندر اندر الیکشن کرانا ناگزیر ہوتا ہے لیکن جموں وکشمیر میں پچھلے کئی برسوں سے چناو نہیں ہو ئے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ جموں وکشمیر میں حالات بہتر ہوئے ہیں اور جی ۲۰؍اجلاس یوٹی میں بھی منعقد کرنے کا منصوبہ ہے لیکن اسمبلی چناو میں تاخیر سمجھ سے بالا تر ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر حالات معمول پر آئے ہیں تو اسمبلی چناو میں تاخیر کیوں ؟
سابق وزیر اعلیٰ نے مزید بتایا کہ جموں وکشمیر کا ایک وفد قومی قیادت کو اراضی بے دخلی مہم ، بھرتیوں میں گھپلے ، پراپرٹی ٹیکس لاگو کرنے جیسے مسائل سے آگاہ کرئے گا تاکہ وہ ہمارے مسئلے کو سمجھیں اور اسے آنے والے پارلیمانی اجلاس میں مناسب طریقے سے اٹھا ئے۔
پراپرٹی ٹیکس لاگو کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فاروق عبداللہ نے کہاکہ سرکار نے اس حوالے سے لوگوں یا لیڈر شپ کو اعتماد میں نہیں لیا۔انہوں نے کہاکہ بلڈوزر مہم کے بعد جموں وکشمیر کے لوگوں پر ایک اور بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔
داکٹر فاروق نے کہاکہ جمہوری نظام میں الیکشن کا انعقاد ناگزیر ہوتا ہے لیکن جموں وکشمیر واحد ایسی ریاست ہے جہاں پر پچھلے کئی برسوں سے چناو ہی نہیں ہوئے۔انہوں نے کہا کہ اگر حالات پوری طرح سے معمول پر آئے ہیں جیسا کہ بی جے پی کے قدر آور لیڈر دعویٰ کر رہے ہیں تو اسمبلی چناو کرانے میں کیا حرج ہے۔
نیشنل کانفرنس کے صدر کے مطابق اس وقت جموں وکشمیر کے لوگوں کو گونا گوں مصائب ومشکلات کا سامنا ہے ، بے روزگاری نے سنگین رخ اختیار کیا ہوا ہے ، جائیداد ٹیکس کے نام پر لوگوں کو ذہنی پریشانیوں میں مبتلا کیا گیا اس سب کو دیکھتے ہوئے ہم نے قومی سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ملاقات کرنے کا پروگرام بنایا ہے تاکہ انہیں جموں وکشمیر کی اصل صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔