نہیں صاحب یہ صحیح نہیں ہے… یہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے… اچھا نہیں ہو رہا ہے…او ر آج جو اچھا نہیں ہو رہا ہے ‘ کل کے اس کے نتائج آپ اور ہمارے لئے بھی اچھے نہیں ہو سکتے ہیں… بالکل بھی نہیں ہو نہیں ہو سکتے ہیں۔ ایسا کوئی دن نہیں گزرتا ہے جب کشمیر میں ‘ جموں میں ایل او سی اور بین الاقوامی سرحد کے اُس طرف سے بھیجے گئے ڈرگس کو پکڑا نہیں جاتا ہے…ایسا کوئی دن نہیں گزرتا ہے اور… اور صاحب یہ اچھی بات نہیں ہے ۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ بھی اس بات سے اتفاق کریں گے کہ … کہ ہمسایہ ملک سے بھیجے جا رہے ڈرگس کی ساری مقدار کوپولیس پکڑ لے گی یہ ممکن نہیں ہے … ایسا ہو نہیں سکتا ہے… مطلب یہ کہ یہ ڈرگس بازار میں آجاتے ہیں… اس ڈرگس کو ہمارے نوجوانوں تک پہنچایا جارہا ہے … انہیں اس لعنت کا عادی بنایاجا رہا ہے ‘ ان کا مستقبل تاریک کرنے کا سامان پیدا کیا جارہا ہے … یقینا ہمسایہ ملک اس کے پیچھے ہے‘پہلے اس نے بندوق سے ہماری نوجوان پود کو تباہ کردیا اور… اور رہی سہی کثر اب ڈرگس بھیج کر وہ پورا کررہا ہے اور… اور افسوس اور ماتم ان لوگوں اور انکی عقل پر جو آج بھی اسے … اس ہمسایہ ملک کواپنا محسن اور خیر خواہ سمجھتے ہیں… کیا محسن اور خیر خواہ ایسے ہو تے ہیں …امید ہے عقل کے اندھے اس پر ضرور سوچ لیں گے۔ لیکن… لیکن صاحب مجرم صرف ہمسایہ ملک ہی نہیں ہے‘ اس جرم میں یہاں کے… کشمیر کے کچھ ضمیر فروش بھی ملوث ہیں ‘ وہ بھی برابر کے شریک ہیں‘ جو ایل او سی سے ‘ سرحد سے ان ڈرگس کو حاصل کرکے کشمیر اور جموں کے بازاروں میں پہنچا رہے ہیں اور…اور دولت حاصل کرنے کیلئے پہنچا رہے ہیں ۔ یہ اس قوم کے سب سے بڑے مجرم ہیں… حکومت جنگجوؤں ‘ان کے ساتھیوں اور علیحدگی پسندوں کی املاک کو قرق کررہی ہے… لیکن اس سے زیادہ اہم اِن لوگوں کی جائیدادوں کو منسلک کرنا ہے ‘ انہیں اپنے قبضے میںلینا ہے ‘کیوں کہ یہ جو کام کررہے ہیں… یہ جو جرم … گھناؤنا جرم کررہے ہیں‘ وہ کسی بھی طرح … کسی بھی طرح قابل معاف نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیں ہے کیونکہ بات ہما ری نئی پود‘ نئی نسل اور مستقبل کی ہے… نوجوانوں کو ڈرگس کی لت لگا کر یہ لوگ ان کا اور… اور ساتھ ہی اس قوم کا مستقبل بھی تاریکیوں کی نذر کرنا چاہتے ہیں اور… اور یہ ایسا گناہ ہے جو کسی بھی حالت میں قابل معاف نہیں ہے… قابل معاف نہیں ہو سکتا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہو سکتا ہے ۔ ہے نا؟