سانبہ//
پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے ہفتہ کو کہا کہ پاکستان مزید دہشت گردوں، منشیات اور ہتھیاروں کو جموں و کشمیر میں دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے‘ جہاں دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے پرعزم سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ عسکریت پسندی کا گراف گر رہا ہے۔
دلباغ نے پونچھ ضلع میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب ایک بدنام زمانہ منشیات فروش کے گھر سے سات کلو گرام ہیروئن‘۲ کروڑ روپے سے زیادہ اور اسلحہ اور گولہ بارود کی برآمدگی کو ایک ’بڑی کامیابی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں دہشت گردی کے حمایتی ڈھانچے کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے سیکورٹی فورسز کام کر رہی ہیں۔
ڈی جی پی نے سانبہ ضلع میں ایک تقریب کے موقع پر نامہ نگاروں کو بتایا’’ہم نے زیر زمین (سرنگوں) اور اوور گراؤنڈ چینلز کے ذریعے (دہشت گردوں کی) دراندازی کی جانچ کی ہے‘ لیکن پاکستان اب بھی بڑی تعداد میں دہشت گردوں کو اس طرف دھکیلنے کی مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔
دلباغ نے کہا کہ دراندازی کی کوششیں عسکریت پسندوں کی صفوں کو بھرنے اور دہشت گردی کے گراف کو بلند کرنے کے لیے کی جاتی ہیں جو گر رہا ہے۔
تاہم‘ سنگھ نے کہا کہ پولیس دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر امن میں خلل ڈالنے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے چوکس ہے اور جموں و کشمیر سے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ڈی جی پی نے کہا کہ جو بھی پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کرے گا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
دلباغ نے کہا کہ دہشت گردوں کو دھکیلنے کے ساتھ ساتھ پاکستان اس طرف منشیات اور ہتھیاروں کی سمگلنگ میں بھی ملوث ہے۔
جمعہ کو پونچھ میں منشیات اور رقم کی ضبطی کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کو ’’منشیات دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت بڑی کامیابی ملی‘‘۔انہوں نے کہا’’پاکستان کا یہ ناپاک اقدام دہشت گردی کو زندہ رکھنے کیلئے تھا…سکیورٹی ایجنسیاں منشیات کے اسمگلروں کے خلاف سخت کارروائی کر رہی ہیں اور پوری سازش کو بے نقاب کرنے اور مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کیلئے تفتیش جاری ہے‘‘۔
سنگھ نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کے دوران بین ریاستی روابط سامنے آنے لگے ہیں، جس کے بین الاقوامی اثرات ہیں کیونکہ ’کچھ ڈالر بھی ضبط کیے گئے‘۔
ڈی جی پی نے کہا کہ پاکستان منشیات اور ہتھیاروں کی مزید کھیپ کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے اور نوجوانوں کو اسمگل شدہ ہتھیار دے کر دہشت گردی کی طرف مائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
دلباغ کاکہنا تھا’’منشیات کی تجارت سے حاصل ہونے والی آمدنی کو دہشت گردی کی مالی معاونت کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جن میں سے کچھ منشیات فروشوں کو کورئیر اور اوور گراؤنڈ ورکرز کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تاکہ دہشت گردوں کی حمایت کا ڈھانچہ بڑھایا جا سکے۔ ہم دہشت گردی کے مکمل سپورٹ ڈھانچے کو ختم کرنے کیلئے ایک جامع سطح پر کام کر رہے ہیں، جو ہمارا فرض ہے اور ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔‘‘