سرینگر//
شمالی ضلع کپوارہ سے تعلق رکھنے والے عبدالرشید ڈار نامی شخص‘جو مبینہ طور پر دسمبر میں فوج کی طرف سے اٹھائے جانے کے بعد لاپتہ ہوا تھا‘ کی لاش بر آمد کی گئی ہے اور اس کو آخری رسومات کی ادائیگی کیلئے لواحقین کے سپرد کیا گیا ہے ۔
کپواڑہ پولیس کی جانب سے بدھ کی شام جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ۱۶دسمبر۲۰۲۲کو لاپتہ ہوئے عبدالرشید ڈار ساکن کونن کپواڑہ کی لاش بدھ کی صبح پی کے گلی جنگلی علاقے سے برآمد کی گئی۔انہوں نے بتایا کہ لاش کو سب ضلع ہسپتا ل کپواڑہ پہنچایا گیا جہاں پر اہل خانہ نے اُس کی شناخت کی اور بعد ازاں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے پوسٹ مارٹم کی کارروائی انجام دی ۔
بیان میںمزید کہاکہ آخری رسومات کی ادائیگی کی خاطر نعش کو وارثین کے سپرد کیا گیا جبکہ اس سلسلے میں مزید تحقیقات شروع کی گی ہے ۔
ترہگام بلاک ڈیولپمنٹ کونسل کے چیرمین محمد عبداللہ میر کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے بعد ہم نے آج چار بجے لاش بر آمد کی۔انہوں نے یو این آئی کو فون پر بتایا’’فی الوقت ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ لاش سڑی ہوئی تھی اور بظاہر اس کو کافی گہرا دفن کیا گیا تھا‘‘۔ان کا کہنا تھا’’ہمیں یہ نہیں بتایا گیا کہ لاش کہاں سے پائی گئی‘‘۔
بتادیں کہ اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ ۱۵دسمبر۲۰۲۲کی درمیانی شب مبینہ طورپر فوج نے اُن کے لخت جگر کو حراست میں لیا اور بعد ازاں اگلے روز گھر والو کو بتایا گیا کہ عبدالرشید فوج کی گرفت سے بھاگ گیا ہے ۔اہل خانہ نے سرینگر اور کپواڑہ میں متعدد مرتبہ لاپتہ ہوئے نوجوان کی باز یابی کی خاطر احتجاجی مظاہرئے کئے ۔
سیاسی اور سماجی تنظیموں کی جانب سے آواز بلند کرنے کے بعد ایس ایس پی کپواڑہ یوگل منہاس نے ۲۳دسمبر کے روز نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ عبدالرشید کو ملی ٹینسی کیس کے سلسلے میں فوج نے حراست میں لیا اور ہائیڈ آوٹ پر چھاپہ ماری کے دوران وہ فوج کو چکمہ دے کر فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔
یہاں یہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے ممبر پارلیمنٹ حسنین مسعودی نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ ملاقات کے دوران عبدالرشید کا معاملہ اُٹھایا تھا۔