نئی دہلی//
اشیا اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کونسل نے ریاستوں کو جی ایس ٹی معاوضہ کے واجبات کی مکمل ادائیگی کیلئے ۱۶ہزار۹۸۲کروڑ روپے جاری کرنے کو منظوری دینے کے ساتھ مائع گڑ (راب)، پنسل شارپنر اور کچھ ٹریکنگ آلات پر جی ایس ٹی کو کم کرنے کا آج فیصلہ کیاگیا۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی زیر صدارت جی ایس ٹی کونسل کی ۴۹ویں میٹنگ میں یہ فیصلے لیے گئے ۔
سیتارمن نے میٹنگ میں لئے گئے فیصلوں کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا کہ جی ایس ٹی معاوضے کے پورے بقایا جات ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اس کیلئے۲۳ریاستوں کو۱۶ہزار۹۸۲کروڑ روپے جاری کیے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ جون تک کے واجبات کی ادائیگی کی جارہی ہے ۔
یہ رقم جی ایس ٹی معاوضے کا۵۰فیصد ہے اور بقیہ۵۰فیصد رقم اے جی کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد جاری کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ رقم ابھی تک معاوضہ فنڈ میں دستیاب نہیں ہے تاہم حکومت اپنے وسائل سے یہ رقم جاری کرے گی اور مستقبل میں یہ رقم معاوضہ سرچارج سے ہونے والے کلیکشن سے وصول کی جائے گی۔
اس کے ساتھ، مرکز جی ایس ٹی ایکٹ۲۰۱۷ کے تحت پانچ سال کے لیے عارضی طور پر قابل قبول معاوضہ سرچارج کی پوری بقایا رقم ادا کرے گا۔ ابھی تک چھ ریاستوں نے اے جی رپورٹ سوپنی ہے اور ان کیلئے۱۶ہزار۵۲۴کروڑ روپے جاری کیے جائیں گے ۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ راب (مائع گڑ) پر جی ایس ٹی۱۸فیصد سے کم کرکے پانچ فیصد اور صفر کردیا گیا ہے ۔ ڈبہ بند پر پانچ فیصد اور بغیرڈبے پرصفر جی ایس ٹی لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنسل شارپنرز پر جی ایس ٹی۱۸فیصد سے کم کر کے۱۲فیصد کر دیا گیا ہے ۔
کونسل نے ٹیگ، ٹریکنگ آلات یا ڈیٹا لاگرز پر جی ایس ٹی کو۱۸فیصد سے کم کر کے صفر کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ میں سیمنٹ پر غور نہیں کیا گیا ہے اور اگلی میٹنگ میں موٹے اناج پر غور کیا جائے گا۔
سیتا رمن نے کہا کہ آج کی میٹنگ میں آن لائن گیمنگ پر وزراء کے گروپ کی رپورٹ نہیں لی جا سکی کیونکہ گروپ کے چیئرمین اور میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کوناد سنگما ریاست میں انتخابات کی وجہ سے میٹنگ میں شرکت نہیں کر سکے ۔