نئی دہلی//
ہندوستان نے جمعرات کو کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ معمول کے ہمسایہ تعلقات کا خواہاں ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ کسی بھی طرح کی بات چیت کیلئے دہشت گردی اور دشمنی سے پاک ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری اسلام آباد پر ہے۔
وزیر مملکت برائے امور خارجہ وی مرلی دھرن نے یہ بات راجیہ سبھا میں اس وقت کہی جب ان سے میڈیا رپورٹس کے بارے میں پوچھا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے مشیر نے ہندوستان کے ساتھ دو طرفہ تجارتی تعلقات کی بحالی کی حمایت کی ہے۔
مرلیدھرن نے کہا’’حکومت کا مستقل موقف رہا ہے کہ ہندوستان پاکستان کے ساتھ معمول کے ہمسایہ تعلقات کا خواہاں ہے اور دہشت گردی، دشمنی اور تشدد سے پاک ماحول میں دو طرفہ اور پرامن طریقے سے مسائل کو حل کرنے کیلئے پرعزم ہے‘‘۔
وزیر مملکت نے مزید کہا ’’پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسا سازگار ماحول پیدا کرے‘‘۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات اس وقت شدید تناؤ کا شکار ہوگئے جب ہندوستان کے جنگی طیاروں نے فروری۲۰۱۹ میں پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے جواب میں پاکستان کے بالاکوٹ میں جیش محمد کے دہشت گرد تربیتی کیمپ کو نشانہ بنایا۔
اگست ۲۰۱۹ میں ہندوستان کی طرف سے جموں کشمیر کے خصوصی اختیارات واپس لینے اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد تعلقات مزید خراب ہوئے۔
مرلیدھرن نے کہا’’اگست۲۰۱۹ میں، پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت کو معطل کرنے کا اعلان کیا۔ پاکستان نے ستمبر۲۰۱۹ میں بعض دواسازی کی مصنوعات میں تجارت کی اجازت دے کر ہندوستان کے ساتھ تجارت پر پابندی کو جزوی طور پر نرم کیا‘‘۔
اس دوران ہندوستان نے جمعرات کو پاکستان میں سیاسی بحران پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس ملک کا ’اندرونی معاملہ‘ ہے لیکن نوٹ کیا کہ وہ اسلام آباد میں ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا’’یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے۔ میرے پاس اس پر کوئی تبصرہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں لیکن ہم (کسی بھی ملک کے) اندرونی معاملات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے‘‘۔
میڈیا بریفنگ میں ان سے اسلام آباد کی سیاسی پیش رفت پر تبصرہ کرنے کو کہا گیا۔
اتوار کو پاکستان کی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کو روکنے کے بعد پاکستان میں سیاسی ہلچل دیکھنے میں آئی۔
اس کے بعد پاکستان کے صدر عارف علوی نے قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموار کرنے کے لیے پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا۔
پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں نے خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کے ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
اس دوران پاکستان کی سپریم کورٹ نے جمعرات کی رات کو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ اور صدر مملکت کے اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا۔
چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ تمام ججز کا متفقہ فیصلہ ہے، ہم نے ایک دوسرے سے مشورہ کیا، ڈپٹی اسپیکر کی ۳؍اپریل کی رولنگ غیر آئینی تھی جبکہ وزیر اعظم، صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس نہیں دے سکتے تھے۔
پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے قومی اسمبلی کو بحال کرتے ہوئے اسپیکر کو ایوان زیریں کا اجلاس ۹؍ اپریل بروز ہفتہ صبح ساڈھے ۱۰ بجے تک بلانے اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ووٹنگ والے دن کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جائے گا، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں فوری نئے وزیر اعظم کا انتخاب ہوگا جبکہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتے رہے گی۔